معدنیات کے حوالے سے تمام چیزیں ابھی تک مفاہمتی یادداشتوں کی حد تک ہی ہیں، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے جبکہ معدنیات کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت میں ابھی سرمایہ کاری کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا حصہ بننے والے مزمل اسلم کون ہیں؟
رہنما پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منرلز اور مائنز کے حوالے سے اگر کوئی مالا مال ہے تو وہ خیبرپختونخوا ہے تو یہ صوبہ غریب کیوں ہے ہم اپنی معدنیات کو بیچ کر مالا مال ہوں گے۔
https://Twitter.
’کوئی بھی دھات جو اس وقت کسی بھی صوبے میں پائی جاتی ہے تو سب خیبرپختونخوا میں بھی پائی جاتی ہیں، جیسے کوئلہ اگر سندھ میں ہے تو کے پی میں بھی ہے، تانبا اور سونا بلوچستان میں ہے تو یہاں بھی ہے، گرینائٹ اور ماربل اگر گلگت میں ہے تو یہاں بھی ہے، ہم ان تمام قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں۔‘
مزمل اسلم کا موقف تھا کہ آج تک خیبرپختونخوا کے قدرتی وسائل یعنی معدنیات اور کان کنی کے شعبے کا درست استعمال نہیں کیا گیا، یہ دونوں شعبے خیبرپختونخوا کو اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتے ہیں اور اسے کہاں سے کہاں لے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے 6 فلیگ شپ منصوبے کون سے ہیں؟
مزمل اسلم کے مطابق معدنیات کے حوالے سے تمام چیزیں ابھی تک مفاہمتی یادداشتوں کی حد تک ہی ہیں، بعد میں مائنز اینڈ منرلز سب صوبوں کا معاملہ ہے، اب ہمیں اپنے وسائل اور اس کی استعداد کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پریس کانفرنس رہنما پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم قدرتی وسائل مزمل اسلم معدنیات منرلز اور مائنزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پریس کانفرنس رہنما پی ٹی ا ئی شیخ وقاص اکرم قدرتی وسائل معدنیات منرلز اور مائنز قدرتی وسائل کے حوالے سے
پڑھیں:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
ویب ڈیسک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم الارض (ارتھ ڈے) منایا جا رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد کرہ ارض کو درپیش خطرات کے حوالے سے آگاہی پھیلانا ہے۔
ارتھ ڈے باضابطہ طور پر پہلی بار 1970ء میں تقریباً 193 سے زائد ممالک میں عالمی دن کے طور پر منایا گیا، اس دن کو منانے کا مقصد بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانا، قدرتی ماحول کی حفاظت، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے اثرات کو کم سے کم کرنا ہے۔
سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش اور ہوائی فائرنگ، ملزم گرفتار
انسان نے اپنی ضروری اور غیر ضروری سرگرمیوں سے زمین کے قدرتی نظام پر گہرے منفی اثرات مرتب کئے جن کا خمیازہ ہم آج زلزلوں، سمندری طوفانوں، خشک سالی، اور قحط جیسی قدرتی آفات کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔
اپنی زمین سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم ایسے اقدام کریں جن سے ماحول میں آلودگی کم سے کم ہو، درخت لگائے جائیں، پہلے سے موجود درختوں کی نگہداشت ہمارا فرض اولین ہے، ماحول کو صاف اور آلودگی سے پاک رکھنے کے طریقوں کی آگاہی دینا، پلاسٹک کے تھیلے اور پلاسٹک سے بنی اشیاء کا استعمال کم سے کم یا پھر ترک کر دینا ہی بہتر ہے۔
بھٹک کر پاکستان آنے والے نایاب بھارتی ہرن کو جنگل میں چھوڑ دیا گیا
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ارتھ ڈے کو محض ایک دن تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس دن کئے جانے والے عہد کو اپنی روزمرہ زندگیوں کا حصہ بنا لیا جائے۔