امدادی کٹوتیاں: یو این ادارہ نائیجریا میں کارروائیاں بند کرنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نائجیریا میں تشدد اور بھوک کی لپیٹ میں آئے شمال مشرقی علاقے میں 13 لاکھ لوگوں کے لیے ہنگامی غذائی مدد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں کی بدولت رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران اسے علاقے میں بھوک کو پھیلنے سے روکنے میں نمایاں کامیابی ملی لیکن وسائل کی کمی کے باعث یہ کامیابیاں خطرے میں ہیں اور ضروری امدادی پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بند ہونے کا خدشہ ہے۔
Tweet URL'ڈبلیو ایف پی' کے پاس مقوی خوراک کے ذخائر پوری طرح ختم ہو چکے ہیں اور وسائل کی ہنگامی بنیاد پر فراہمی کے بغیر لاکھوں لوگ امدادی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔
(جاری ہے)
ادارے نے بتایا ہے کہ باقیماندہ وسائل تقسیم ہو جانے کے بعد لاکھوں لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنے، نقل مکانی یا خطے میں سرگرم شدت پسند گروہوں کے ہاتھوں استحصال کا نشانہ بننے جیسے خطرات درپیش ہوں گے۔
بچوں کے لیے بدترین حالاتنائجیریا میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر ڈیوڈ سٹیونسن نے کہا ہے کہ ملک میں تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے ضروری امداد کی فراہمی معطل ہونے سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
بورنو اور یوبے میں ادارے کی معاونت سے چلنے والے 150 سے زیادہ ایسے طبی مراکز بند ہونے کو ہیں جہاں کمزور بچوں کو غذائیت فراہم کی جاتی ہے۔ ان مراکز کے لیے وسائل کی اشد ضرورت ہے، بصورت دیگر تین لاکھ بچے ان خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ محض انسانی بحران نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی بڑھتا ہوا خطرہ ہے جبکہ بدترین حالات سے دوچار لوگوں کے پاس مدد کا کوئی اور ذریعہ نہیں۔
شدت پسند گروہوں کا خطرہنائجیریا کے شمالی علاقوں میں شدت پسند گروہوں کے تشدد کے باعث بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ جھیل چاڈ کے علاقے میں رہنے والے تقریباً 23 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان حالات میں محدود وسائل پر بوجھ کہیں بڑھ گیا ہے اور ہنگامی غذائی مدد کی عدم موجودگی میں نوجوانوں کے ان گروہوں کا حصہ بننے کا خدشہ ہے۔
سٹیونسن نے کہا ہے کہ جب امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی تو بہت سے لوگ خوراک اور پناہ کی تلاش میں دوسرے علاقوں کی جانب جائیں گے جبکہ دیگر اپنی بقا کے لیے ممکنہ طور پر شدت پسند گروہوں کے لیے کام کرنے لگیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ غذائی مدد کی فراہمی سے ان حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس مقصد کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کو رواں سال کے آخر تک 130 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شدت پسند گروہوں ڈبلیو ایف پی کی فراہمی وسائل کی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہم بحیرہ احمر پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں، اسرائیل یا اس کے علاوہ کوئی اور بھی ہماری کارروائیاں نہیں روک سکتا۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے رہائشی اس طرح بھوک سے مر رہے ہیں کہ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی حمایت کی اور امریکہ و اسرائیل کا مقابلہ کیا تاکہ شاید غزہ کے لوگوں کے انسانی دکھوں کو کچھ کم کیا جا سکے۔ نصر الدین عامر نے کہا کہ ہم فلسطین کی حمایت میں اپنی طاقت کے مطابق بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن ہمیں پھر بھی اپنی کوششوں میں کمی محسوس ہوتی ہے، اس لئے ہم اپنے عسکری آپریشنز کو وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر اس سے قبل بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ صنعاء، فلسطین اور غزہ پٹی کی حمایت میں اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک غزہ کا محاصرہ ختم اور وہاں سے جارحیت کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اپنے ٹیلیگرام چینل پر نصر الدین عامر نے کہا کہ دشمن کی یمن کے معاملے میں کشیدگی بڑھانے کی کوئی بھی کوشش پہلے کی طرح ناکام ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پٹی پر جارحیت کو روکنے اور محاصرے کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی چیز دشمن کو ہمارے حملوں سے نہیں بچا سکتی۔ یاد رہے کہ یمنی فوج نے گزشتہ کئی مہینوں سے غزہ کی پٹی کی حمایت اور اپنی سرزمین پر صیہونی فوج کے جارحانہ حملوں کے جواب میں، مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی اہداف پر اپنے ڈرون اور میزائل حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔