تہران ہمیشہ بیروت کیساتھ ہے، ایرانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لبنانی وزیر دفاع سے اپنی ایک ملاقات میں مجتبیٰ امانی کا کہنا تھا کہ تہران، لبنان کے قومی مفاد اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے ہرممکن مدد کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر "مجتبیٰ امانی" نے لبنانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل "میشل منسی" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مجتبیٰ امانی نے بریگیڈیئر جنرل میشل منسی کو وزارت دفاع کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ اس ملاقات کے حوالے سے لبنانی روزنامہ الاخبار نے لکھا کہ اس دوران دونوں رہنماوں نے بیروت اور تہران کے درمیان گہرے دوطرفہ روابط پر زور دیا۔ مجتبیٰ امانی نے لبنانی وزیر دفاع کو اس بات کا یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بیروت کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہر وقت آپ کی ہر قسم کی مدد کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران، لبنان کے قومی مفاد اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے ہرممکن مدد کرے گا۔ وزیر دفاع کے علاوہ ایرانی سفیر نے لبنانی وزیر صحت "روکان ناصر الدین" سے بھی ملاقات کی۔ یہ ملاقات لبنان کی وزارت صحت کے دفتر میں انجام پائی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے نمائندوں نے عمومی صورتحال کا جائزہ لیا اور صحت کے شعبے میں مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر دفاع
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔