اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر نہ کرنیکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا بھی حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نا دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بینچ میں بھیج دے اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نا کریں۔ قانون کی تشریح ہو، ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔
کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کے اختیار سے متعلق بھی عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن دے دی۔
ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے۔
رولز واضع ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے لیکن ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق آصف زرداری کیس میں طے ہو چکا جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نا تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے۔ انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈویژن بینچ کا اختیار عدالت نے کے مطابق
پڑھیں:
خود صحافی رہا ہوں، پریس کلب پر پولیس دھاوے کی انکوائری کررہے ہیں، آئی جی اسلام آباد
اسلام آباد:آئی جی اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ میں خود صحافی رہا ہوں، پریس کلب پر پولیس دھاوے کی انکوائری کررہے ہیں۔
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے واقعے پر آئی جی اسلام آباد نے تحقیقات کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے واقعے کی ہم مکمل انکوائری کر رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ صحافیوں کی عزت اور تکریم میرے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ میں خود بھی صحافی رہ چکا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں تمام صحافتی تنظیموں سے رابطے میں ہیں۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ پولیس کو تشدد کی اجازت کس نے دی، آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ انکوائری ٹیم سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر اس معاملے کی تہہ تک پہنچے گی۔