چیچہ وطنی،قومی شاہراہ پر کار کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
چیچہ وطنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) چیچہ وطنی قومی شاہراہ پر کار کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوگیا۔ریسکیوذرائع کے مطابق حادثہ اقبالنگر کے قریب بائی پاس روڈ پر پیش آیا جہاں ملتان کی جانب سے آنیوالی کار نے موٹر سائیکل کو ٹکرماردی ۔
(جاری ہے)
حادثہ کے نتیجہ میں55سالہ موٹر سائیکل سوار شدید زخمی ہوگیا اور طبی امداد سے قبل ہی چل بسا،کارڈرائیور گاڑی سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔\378
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موٹر سائیکل
پڑھیں:
کراچی کی 20 مرکزی سڑکوں پر رکشوں کے داخلے پر پابندی میں مزید دو ماہ کی توسیع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کمشنر کراچی حسن نقوی نے شہر کی ٹریفک روانی کو بہتر بنانے کے لیے 3 اور 5 سیٹر رکشوں کے داخلے پر عائد پابندی میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی ہے، یہ فیصلہ ڈی آئی جی ٹریفک کی درخواست پر کیا گیا ہے جس کے تحت شہر کی 20 مرکزی سڑکوں کو رکشہ فری زون قرار دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشنر کراچی کو ڈی آئی جی ٹریفک کی جانب سے یہ تجویز دی گئی تھی کہ شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کے پیش نظر ان سڑکوں پر کمرشل بنیادوں پر چلنے والے رکشوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جن سڑکوں پر یہ پابندی برقرار رہے گی ان میں شامل ہیں،شاہراہ فیصل، شاہراہ قائدین، آئی آئی چندریگر روڈ، شیرشاہ سوری روڈ، شہید ملت روڈ، عبداللہ ہارون روڈ، دو تلوار سے شاہراہ فردوس، اسٹیڈیم روڈ، سر شاہ سلیمان روڈ، راشد منہاس روڈ، ماڑی پور روڈ، شاہراہ پاکستان، حب ریور روڈ، قائد آباد تا لانڈھی 89، یونیورسٹی روڈ، کورنگی روڈ، اورنگی روڈ، سپر ہائی وے سے ملیر ہالٹ، اور سرجانی تا عبداللہ چوک۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ ان راستوں پر 3 سیٹر اور 5 سیٹر رکشوں کا داخلہ مکمل طور پر ممنوع ہوگا اور اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
یاد رہے کہ ابتدائی طور پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے نافذ کی گئی تھی، تاہم اس کی مدت میں اب مزید دو ماہ کا اضافہ کردیا گیا ہے، متعلقہ ٹریفک حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور خلاف ورزی کرنے والے رکشہ ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کریں۔
شہریوں نے اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے، جہاں کچھ افراد نے اسے ٹریفک روانی کے لیے مفید قرار دیا، وہیں رکشہ ڈرائیوروں اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے اسے روزگار پر ضرب قرار دیتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔