پاک اردو مشاورتی اجلاس، اسرائیلی جارحیت کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پاکستان اور اردن کے مابین سیاسی مشاورت کا دوسرا دور 10 اپریل کو عمان میں منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:مصر، اردن کا فلسطینیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر اتفاق
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کی۔ انہوں نے اجلاس کے دوران مشرق وسطی میں امن کی کوششوں میں اردن کے کردار کو سراہا۔
آمنہ بلوچ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو تحفظ دینے پر اردن حکام کی کاوشوں کی تعریف کی۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ نے غزہ میں موجودہ اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 39 فلسطینی شہید کردیے
ترجمان کے مطابق آمنہ بلوچ نے پاکستانی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ اور دونوں ممالک کے مابین تجارت معیشت اور عوامی روابط میں فروغ کی تائید۔
اجلاس میں سیاسی مشاورت کا تیسرا دور پاکستان میں منعقد کروانے کا اعادہ بھی کی گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردون آمنہ بلوچ پاکستان غزہ مشاورتی اجلاس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا منہ بلوچ پاکستان مشاورتی اجلاس
پڑھیں:
دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج
اسلام آباد( تجزیہ ۔صغیر چوہدری )دوحہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی گونج – اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کی تجویز،اب صرف مذمت نہیں، عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہے وزیر اعظم شہباز شریف
“قطر پر اسرائیلی حملہ امن کی کوششوں کو سبوتاژ ہے”
“فلسطین کے منصفانہ حل تک مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں”
پاکستان نے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کرنے کی تجویز دی۔
دیگر مسلم رہنماؤں کی بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت، قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی۔۔۔۔
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان کا خطاب سب سے نمایاں رہا۔ انہوں نے اسرائیل کے قطر پر حملے کو خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف کھلا وار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا: “اب وقت آ گیا ہے کہ اسلامی دنیا صرف مذمت پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی عدالت انصاف میں جوابدہ بنایا جائے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ “جب تک مسئلہ فلسطین منصفانہ بنیادوں پر حل نہیں ہوتا، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔”
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ “قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کردار ادا کیا ہے، اس پر حملہ دراصل پورے خطے کے امن پر حملہ ہے۔”
اجلاس کے دوران دیگر مسلم رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے قطر کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
تاہم دوحہ اجلاس میں پاکستانی وزیراعظم کی یہ تجویز سب سے زیادہ نمایاں رہی کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لا کر جوابدہ بنایا جائے۔