ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسنیچر کے روز عمان میں ہونیوالے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ صبح بالواسطہ مذاکرات کے لئے ایرانی و امریکی وفود "عمان" کے دارالحکومت "مسقط" پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" کر رہے ہیں جب کہ امریکی وفد کی سربراہی ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ان مذاکرات کو تہران کی فراخدلانہ پیشکش قرار دے چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وفد، غیر مستقیم مذاکرات اور عمان کی رابطہ کاری کی ایرانی تجویز کو قبول کرنے کے بعد مسقط میں موجود ہے۔ یہ مذاکرات اگلے روز دوپہر کے وقت عمانی وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کی وساطت سے شروع ہوں گے۔
جس میں دونوں فریق خط و کتابت اور ثالث کے ذریعے اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو منتقل کریں گے۔ ایران نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی شرط کو قبول کرتے ہوئے اسے وائٹ ہاوس کی نیت جاننے کا سفارتی موقع قرار دیا۔ قبل ازیں اسی ضمن میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ یہ مذاکراتی عمل ایک موقع بھی ہے اور ایک امتحان بھی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسنیچر کے روز عمان میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ جس کی تازہ ترین یوکرائن کے موضوع پر مذاکرات ہیں جہاں امریکہ نے اس طریقہ کار کو اپنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بالواسطہ مذاکرات
پڑھیں:
ہم امریکہ کیساتھ معاہدے کے "قریب" نہیں، سید عباس عراقچی کا اعلان
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران و امریکہ کے درمیان "قریب الوقوع" معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مشغول ہے جبکہ مجھے یقین نہیں ہے ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کا راستہ میڈیا سے نہیں، بلکہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب مغربی ذرائع ابلاغ ایران و امریکہ کے درمیان معاہدے کے "جلد امکان" کے بارے بات کر رہے ہیں اور بعض نے تو "عارضی معاہدے کے امکان" کی خبر بھی دے دی ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عمانی ثالثی میں جاری ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے بارے متضاد میڈیا رپورٹس و قیاس آرائیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ایران امریکہ معاہدہ قریب الوقوع نہیں!
یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیا ابھی تک ایران امریکہ معاہدے کے بارے قیاس آرائیوں میں مصروف ہے، سید عباس عراقچی نے یاددہانی کروائی کہ حتی مجھے بھی یقین نہیں کہ ہم واقعاً کسی ایسے موڑ پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خلوص نیت کے ساتھ ایک ایسے سفارتی حل کا خواہاں ہے کہ جو تمام فریقوں کے مفادات کو یقینی بنائے لیکن اس کے لئے ایک ایسے معاہدے کی ضرورت ہے کہ جو تمام پابندیوں کے خاتمے اور ایران کے جوہری حقوق بشمول یورینیم افزودگی کی مکمل ضمانت بھی دے۔ انہوں نے امریکی حکام کے بعض تبصروں کا حوالہ دیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کا راستہ مذاکرات کی میز سے گزرتا ہے، میڈیا سے نہیں!