اسنیچر کے روز عمان میں ہونیوالے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ صبح بالواسطہ مذاکرات کے لئے ایرانی و امریکی وفود "عمان" کے دارالحکومت "مسقط" پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" کر رہے ہیں جب کہ امریکی وفد کی سربراہی ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ان مذاکرات کو تہران کی فراخدلانہ پیشکش قرار دے چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وفد، غیر مستقیم مذاکرات اور عمان کی رابطہ کاری کی ایرانی تجویز کو قبول کرنے کے بعد مسقط میں موجود ہے۔ یہ مذاکرات اگلے روز دوپہر کے وقت عمانی وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کی وساطت سے شروع ہوں گے۔

جس میں دونوں فریق خط و کتابت اور ثالث کے ذریعے اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو منتقل کریں گے۔ ایران نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی شرط کو قبول کرتے ہوئے اسے وائٹ ہاوس کی نیت جاننے کا سفارتی موقع قرار دیا۔ قبل ازیں اسی ضمن میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ یہ مذاکراتی عمل ایک موقع بھی ہے اور ایک امتحان بھی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسنیچر کے روز عمان میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ جس کی تازہ ترین یوکرائن کے موضوع پر مذاکرات ہیں جہاں امریکہ نے اس طریقہ کار کو اپنایا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بالواسطہ مذاکرات

پڑھیں:

ایران کی جوہری مذاکرات ناکام ہونے اور تنازع مسلط کرنے پر امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک ) ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر جوہری مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں اور امریکا کے ساتھ تنازع پیدا ہوتا ہے، تو ایران خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا، یہ بیان ایران اور امریکا کے درمیان چھٹے دور کے متوقع جوہری مذاکرات سے چند دن قبل سامنے آیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ہم پر کوئی تنازع مسلط کیا گیا تو تمام امریکی اڈے ہماری پہنچ میں ہیں اور ہم انہیں میزبان ممالک
میں بے خوفی سے نشانہ بنائیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا ایران کو بمباری کی دھمکی دے چکے ہیں، یہ کہتے ہوئے اگر وہ نئے جوہری معاہدے پر رضامند نہ ہوا تو بمباری کا سامنا کرنا ہوگا۔امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کا اگلا دور اسی ہفتے ہونا ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ جمعرات کو ہوں گے، جب کہ تہران کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات اتوار کو عمان میں ہوں گے۔منگل کو ٹرمپ نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے توقع ہے کہ وہ اس جوہری معاہدے کی امریکی پیشکش کے جواب میں ایک نیا متبادل منصوبہ پیش کرے گا، جسے اس نے پہلے مسترد کر دیا تھا، ایران جوہری مذاکرات میں ’زیادہ جارحانہ‘ ہو رہا ہے۔ناصر زادہ نے کہا کہ تہران نے حال ہی میں 2 ٹن وار ہیڈ والے میزائل کا تجربہ کیا ہے، اور وہ کسی قسم کی پابندیوں کو قبول نہیں کرتا۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فروری میں کہا تھا کہ ایران کو اپنی فوجی صلاحیت، خصوصاً میزائل نظام کو مزید ترقی دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نیوکلیئر بم نہیں بنا سکتا: ٹرمپ
  • اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل
  • امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان میں ہوگا
  • امریکی غرور کے آگے جھکیں گے نہ جوہری تحقیق ختم کریں گے، ایرانی صدر
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیشرفت
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت
  • کیا امریکہ و اسرائیل ایران پر حملہ کرنیوالے ہیں؟
  • مذاکرات کے چھٹے دور سے قبل اسٹیو ویٹکاف کی ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کی کوشش
  • تنازعہ کھڑا کیا تو تمام امریکی فوجی اڈے تباہ کردیں گے، ایران کا انتباہ جاری
  • ایران کی جوہری مذاکرات ناکام ہونے اور تنازع مسلط کرنے پر امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی