Express News:
2025-11-03@10:30:45 GMT

عالمی تجارتی جنگ اور پاکستان کے لیے مواقع

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

حال ہی میں امریکا نے عوامی جمہوریہ چین پر مزید محصولات بڑھا کر عالمی تجارتی جنگ کی لَو کو مزید تیزکردیا ہے، ادھر چین نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ اس تجارتی جنگ کو لڑے گا۔ امریکا نے دیگر بہت سے ملکوں پر ٹیرف میں اضافہ کر کے عالمی باہمی تجارت کو سست روی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ امریکی اقدامات سے بین الاقوامی تجارت کساد بازاری کا شکار ہو کر امریکی معیشت کو مہنگائی کے نرغے میں جھونک دے گا۔

امریکی صدر کے ٹیرف والی تجارتی جنگ نے عالمی معاشی صورت حال میں مخدوش حالات کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔ تیل کی عالمی قیمت کم ہو رہی ہے، ڈالرکی عالمی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ کئی ملکوں کی اسٹاک ایکسچینج پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بہت سے ممالک ایسے ہیں جن پر پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ٹیرف عائد کردیا گیا ہے، ان کی امریکا کے لیے برآمدات میں کمی ہوگی۔ اس صورت حال میں پاکستان پر بھی ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود بہت زیادہ کاروباری سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے پاکستان اپنے لیے بہتر حالات کا انتخاب کر سکتا ہے۔

پہلے ہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہیں کہ عموماً پاکستان کی کل برآمدات میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات کا حصہ 16 سے 18 فی صد تک بنتا ہے اور یہ امریکا ہی ہے جس کی درآمدات کم اور برآمدی مالیت زیادہ ہے۔ یعنی پاکستان امریکا کو برآمدات کے مقابلے میں امریکا سے کم مالیت کی درآمدات کے نتیجے میں امریکا کے ساتھ تجارت پاکستان کے حق میں کر لیتا ہے۔

اب اس میں کمی کے خدشات لاحق ہو چکے ہیں۔ اب اس کے لیے جولائی تا دسمبر 2024 میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات جس کی مالیت 8 کھرب6 ارب 93 کروڑ روپے بنتی ہے اور شیئر 17.

45 فی صد بنتا ہے اور پاکستان کے ٹاپ ٹوئنٹی ایسے ممالک جن کے لیے پاکستان کی زیادہ برآمدات کی جاتی ہیں، ان میں اس شیئر کے ساتھ امریکا تقریباً ہمیشہ سرفہرست ہی رہا ہے۔

اس طرح ایک اندازے کے مطابق امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات کی مالیت 5 تا 6 ارب ڈالرز بنتی ہے۔ اب اس میں بعض اندازے یہ پیش کیے جا رہے ہیں کہ 70 تا 80 کروڑ ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے اگر امریکا کا افراط زر جوکہ اب سرپٹ دوڑنے والے گھوڑے کی مانند ہوتا جا رہا ہے لہٰذا مہنگائی کا بڑھتا ہوا گراف پاکستانی برآمدات میں ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ کمی لا سکتا ہے، لیکن ان خدشات کے ساتھ امکانات بھی زیادہ ہیں۔ مثلاً پاکستان میں انھی دنوں بجلی کے نرخوں میں کمی ہوئی، ساتھ ہی عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخوں میں کمی کے پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اس طرح لاگت میں کمی کا فائدہ امریکی درآمد کنندگان کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ دوسرے بہت سے ممالک ایسے ہیں جن پر پاکستان کی نسبت زیادہ ٹیرف عائد کردیا گیا ہے جیسے ویتنام پر۔ مثلاً ویتنام کی طرف سے امریکا کو کی جانے والی برآمدات کی مالیت 120 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہی۔ اگرچہ اقتصادی سست روی کے باعث اس میں 12 فی صد کی کمی بھی ہوئی ہے، لیکن بہت سی برآمدات رہی ہیں جوکہ پاکستان بھی برآمد کرتا ہے اور دیگر ممالک بھی برآمد کرتے تھے جن پر اب زیادہ ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے۔

اگر 120 ڈالر کا 10 سے 15 فی صد بھی پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوگا، لیکن اس سلسلے میں امریکا میں آنے والی مہنگائی اور وہ ممالک جن کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں جیسے ویتنام کو ہی لے لیں اور دیگر کئی ممالک میں دیکھنا ہوگا کہ ان کی طرف سے کیا لائحہ عمل طے ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے 70 ممالک نے رابطہ کیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ پاکستانی تجارتی وفد کی بھی اس سلسلے میں واشنگٹن یاترا کے موقع پر مذاکرات ہوں گے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس عالمی تجارتی جنگ کو پاکستان نے امریکا میں ہی جا کر لڑنا ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ اول وہ تمام پاکستانی ایکسپورٹرز، امریکا کے امپورٹرز پاکستانی نژاد ، امریکی تاجر، پاکستان کے سفارتی اہلکار مختلف ریاستوں میں پاکستان کے تجارتی اتاشی یا کامرس سے متعلق افراد اور پاکستان کے معاشی حکام اور ملک کی تجارت خارجہ کے ماہرین اور دیگر مل کر ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر حکومت کی قیادت میں بھرپور کام کریں جدوجہد کریں، کوشش کریں اور حقیقی معنوں میں یہ کوشش اس طرح ہو سکتی ہے جیساکہ پاکستان کو پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اپنی کن مصنوعات کے بارے میں وہاں کی مارکیٹ اور متاثرہ ممالک کی ایکسپورٹ کا جائزہ لے کر یہ تعین یا معلوم کر سکتا ہے کہ وہ کن اشیا کو امریکا کے لیے سستی برآمد کرنے کے لیے وہاں مارکیٹنگ کر سکتا ہے۔

اس کے لیے حقیقی معنوں میں کوشش اس طرح یا دیگر کئی طرح سے ہو سکتی ہے۔ مثلاً ایک ملک ہے جس کی مصنوعات میں سے فرنیچر، جوتے اور لیدر کی مصنوعات، کپڑے وغیرہ اب امریکا میں مہنگے ہوگئے ہیں تو اب پاکستانی اس کام کے لیے ان کے معیار کے مطابق وہ اشیا اگر قدرے یا مناسب سستی فراہم کرسکتا ہے تو یقینی طور پر امریکی امپورٹرز کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، لیکن ہماری مصنوعات کیسے ان کے معیار کے مطابق ہو سکتی ہیں۔

 اس بات کے لیے کوشش کرنا ہوگی، سب کو ایک پلیٹ فارم پر رہ کر ہی تدبیر اور اچھے طریقے سے کام کرنے کی صورت میں پاکستان کی امریکا کے لیے برآمدات دو ارب ڈالر سے بھی زائد بڑھائی جا سکتی ہیں۔ بشرطیکہ پاکستان سے متعلقہ افراد تاجر، صنعتکار اور امریکا میں مقیم سفارتی عملہ تجارتی اتاشی اور دیگر مل کر یہ جنگ امریکا میں ہی لڑتے ہیں اور وہاں رہ کر صحیح سمت میں فائدہ مند کام کر لیتے ہیں تو اس عالمی تجارتی جنگ سے پاکستان اپنے لیے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات عالمی تجارتی جنگ برآمدات میں امریکا میں پاکستان کی میں امریکا پاکستان کے اور دیگر ارب ڈالر سکتا ہے ہو سکتی ہے اور کمی ہو گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان نے جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز برابر کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں کے بھاری مارجن سے شکست دے دی۔

قومی ٹیم نے 111 رنز کا معمولی ہدف محض 14ویں اوور کی پہلی گیند پر حاصل کر کے سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔

پاکستانی اوپنرز نے کھیل میں شاندار آغاز فراہم کیا۔ نوجوان بلے باز صائم ایوب نے برق رفتار بلے بازی کرتے ہوئے اپنی فارم واپس حاصل کی اور صرف 38 گیندوں پر 71 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی۔ ان کی اننگز میں 6 چوکوں اور 5 بلند و بالا چھکوں کا دلکش جارحانہ انداز شامل تھا۔

صاحبزادہ فرحان نے 28 رنز بنائے جب کہ بابر اعظم نے 18 گیندوں پر 11 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے ٹیم کو ہدف تک پہنچایا۔ جنوبی افریقا کی جانب سے واحد وکٹ کوربن بوش نے حاصل کی تاہم ان کی بولنگ پاکستانی بلے بازوں کے سامنے بے اثر ثابت ہوئی۔

اس سے قبل جنوبی افریقا کے کپتان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن پاکستانی بولرز نے آغاز سے ہی مخالف بیٹرز پر دباؤ برقرار رکھا۔ پوری پروٹیز ٹیم 20ویں اوور میں محض 110 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

ڈیوالڈ بریوس 25 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ کپتان ڈونوون فریرا 15، اوٹنیل بارٹمن 12، اور کوربن بوش 11 رنز بنا سکے۔ کوانٹن ڈی کاک، ٹونی ڈی زورزی، میتھیو بریٹزکے اور ریزا ہینڈرکس جیسی بڑی وکٹیں بھی کم اسکور پر گر گئیں۔

پاکستانی بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے پوری ٹیم کو محدود رکھا۔ فہیم اشرف نے 4 شکار کیے، سلمان مرزا نے 3 وکٹیں حاصل کیں جب کہ نسیم شاہ نے 2 اور ابرار احمد نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ سلمان مرزا کی نپی تلی گیندبازی نے خاص طور پر جنوبی افریقی بلے بازوں کو بے بس کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پاکستانی فاسٹ بولر نے جیت ماں کے نام کر دی
  • پاکستان نے جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز برابر کر دی
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے