کراچی: ضلع وسطی میں ایک روز کے لیے دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی:
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی جانب سے آج بروز ہفتہ، 12 اپریل کو نارتھ کراچی یوپی موڑ سے ریلی نکالنے کے اعلان کے بعد ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل نے متعلقہ حکام کو ریلی نکالنے پر پابندی عائد کیے جانے سے متعلق خط ارسال کر دیا۔
اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا ہے کہ یوپی موڑ ایک حساس پوائنٹ ہے اور یہاں پر ٹریفک حادثات کے ساتھ ساتھ ڈمپر جلانے کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں جبکہ اسی مقام سے کچھ فاصلے پر ایک غیر ملکی فاسٹ فوڈ چین کا ریسٹورنٹ بھی ہے۔
لہٰذا امن و امان کی صورتحال پرامن بنانے کے لیے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں ریلی نکالنے پر پابندی عائد کی جائے ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریلی نکالنے کے حوالے سے بھی کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی ہے، تاہم اس حوالے سے کمشنر کراچی نے ضلع وسطی میں ایک روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جو کہ علاقے میں کشیدگی ، ہنگامہ آرائی کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی۔
دفعہ 144 کے تحت ضلع وسطی میں 5 افراد کے جمع ہونے پر پابندی کے علاوہ ریلی نکالنے اور مظاہرے کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریلی نکالنے
پڑھیں:
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
ادارت: مقبول ملک
ایک جرمن عدالت نے آج منگل 16 ستمبر کو ایک افغان شخص کو، گزشتہ سال ایک اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور پانچ دیگر کو زخمی کرنے پر عمر قید کی سزا سنا دی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سلامتی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ملزم کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس کا نام صرف سلیمان اے بتایا گیا ہے، جس نے گزشتہ سال مئی کے آخر میں جرمنی کے مغربی شہر منہائیم میں اسلام مخالف گروپ ’پیکس یوروپا‘ کی جانب سے منعقد کی گئی ایک ریلی کے دوران لوگوں پر ایک بڑے شکاری چاقو سے حملہ کیا تھا۔
(جاری ہے)
سلیمان اے نے اس ریلی سے خطاب کرنے والے ایک شخص اور کئی مظاہرین پر حملہ کیا، جس کے بعد پھر ایک پولیس افسر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ پولیس افسر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔
ملزم کو جون 2024ء میں اس کی گرفتاری کے دوران لگنے والی چوٹوں کے بعد ہسپتال میں انتہائی نگہداشت سے فارغ ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت سے پہلے حراست میں لیا گیا تھا۔
اگرچہ استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی گروپ کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا، تاہم اس پر دہشت گرد کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ اسے ایک قتل اور اقدام قتل کے پانچ الزامات کا سامنا تھا۔