اسلام آباد میں بین الصوبائی سائیکو ڈکیت گینگ کی پولیس پر فائرنگ، 2 ڈاکو گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد کے تھانہ ترنول کے علاقے میں بین الصوبائی سائیکو ڈکیت گینگ نے پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
اسلام آباد پولیس کا بتانا ہے کہ واقعے میں پولیس افسران کی بہترین حکمت عملی کے سبب اہلکار محفوظ رہے جنہوں نے انتہائی بہادری سے حملہ ناکام بنادیا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا اسلام اباد پولیس نے فرخ کھوکھر کو گرفتار کیا تھا؟
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آکر گینگ کے 2 ڈاکو زخمی ہوگئے۔
زخمی ڈکیتوں کو پولیس نے گرفتار کرکے قانونی کا آغاز کردیا، جبکہ دونوں ملزمان متعدد ڈکیتیوں میں پولیس کو پہلے سے مطلوب ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد پولیس ڈاکو ڈکیتی فائرنگ گینگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس ڈاکو ڈکیتی فائرنگ گینگ اسلام ا باد
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔