غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔
کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔
کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانچ سال سے کم عمر غذائی قلت کا شکار اقوام متحدہ کم عمر بچے کی جانب سے امداد کی کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
فلسطین کی وزارت صحت کے حکام نے ایک نئے انتباہ میں کہا ہے کہ غزہ میں کم از کم 6 لاکھ 2 ہزار بچوں کو "مستقل فالج" کا خطرہ لاحق ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی سامان بشمول ویکسینز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی وزارت صحت کے حکام نے ایک نئے انتباہ میں کہا ہے کہ غزہ میں کم از کم 6 لاکھ 2 ہزار بچوں کو "مستقل فالج" کا خطرہ لاحق ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی سامان بشمول ویکسینز پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ منگل کو اسرائیل نے کئی ہفتوں کے بعد غزہ پر سب سے بڑے فضائی حملوں کی نئی لہر شروع کی۔ فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے تعاون سے چلائی جانے والی بچوں کی پولیو ویکسینیشن مہم معطل کر دی گئی ہے، جس سے اس موذی مرض کے دوبارہ پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، ایک ایسا مرض جو کبھی تقریباً ختم ہو چکا تھا۔ ایک بیان میں حکام نے کہا: "صحت کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں، کیونکہ 602,000 بچے مستقل فالج اور دائمی معذوریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔" وزارتِ صحت نے مزید کہا: "غزہ کے بچے مناسب غذائیت اور صاف پانی کی شدید قلت کی وجہ سے سنگین اور غیر معمولی طبی پیچیدگیوں کے خطرے میں ہیں۔" یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ پر مکمل ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے اور 18 مارچ کو دوبارہ سے جنگ کا آغاز کیا تھا۔