امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان توانائی اور سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون پر مبنی ایک اہم معاہدے پر جلد دستخط ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کو مستحکم کرنے کی ایک اسٹریٹجک پیش رفت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکا، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے مشیران قومی سلامتی کی ملاقات

امریکی وزیر تونائی کرس رائٹ نے سعودی وژن اور اصلاحاتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب دنیا کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے، اور ہمیں مستقبل میں اس شراکت سے بڑی توقعات ہیں۔

یہ اقدام امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو توانائی اور ماحولیات جیسے اہم شعبوں میں مزید وسعت دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

گزشتہ روز وزیر توانائی سعودی عرب شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے امریکی وزیر توانائی اور ان کے وفد کا کنگ عبداللہ پیٹرولیم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر میں خیرمقدم کیا۔

ملاقات میں توانائی کی پالیسی، موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ٹرانسپورٹ جیسے موضوعات پر بریفنگ دی گئی، جبکہ مشترکہ تحقیق اور تجربات کے تبادلے پر بھی بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات

یہ معاہدہ سعودی عرب میں پُرامن نیوکلیئر انرجی کی صنعت کو مقامی بنانے کے عزم کی عملی شکل ہوگا، جو کہ عالمی توانائی کے منظرنامے میں سعودی کردار کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا دوطرفہ تعلقات سعودی عرب صنعت نیوکلیئر انرجی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا دوطرفہ تعلقات نیوکلیئر انرجی وی نیوز امریکی وزیر

پڑھیں:

امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-6

 

وجیہ احمد صدیقی

امریکا اور بھارت نے 31 اکتوبر 2025 کو ایک اہم 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستاویزی شکل میں دستخط کیے ہیں، جو کہ ان کے درمیان دفاعی تعاون کی نئی دہائی کی شروعات کا اعلان ہے۔ یہ معاہدہ ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ASEAN Defense Ministers Meeting-Plus کے دوران بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹ کے مابین ہوا۔ اس دفاعی فریم ورک کا مقصد اگلے دس سال میں فوجی تعاون کو بڑھانا، ٹیکنالوجی کے تبادلے کو فروغ دینا، اور مشترکہ فوجی مشقوں کو وسعت دینا ہے۔ معاہدے میں خصوصاً ’’Make in India, Make for the World‘‘ کے لیے دفاعی صنعتوں کی مشترکہ پیداوار اور ترقی پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، اطلاعات اور انٹیلی جنس کے تبادلے کو مضبوط بنانے، سائبر اور بحری تحفظ جیسے عسکری چیلنجز سے نمٹنے، اور علاقائی استحکام کے لیے ایک آزاد اور قوانین پر مبنی انڈو- پیسفک خطے کو قائم رکھنے کی ذمے داریوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔ بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اسے ’’دوسری دہائی کے لیے ایک متحد دفاعی حکمت عملی‘‘ قرار دیا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت مضبوط ہوگی۔ امریکی وزیر دفاع نے بھی اس کو دونوں ممالک کے درمیان ایک ادارہ جاتی اور وسیع تعاون کا اہم سنگ میل قرار دیا، جو خاص طور پر چین کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں کے پیش نظر انڈو- پیسفک خطے میں امریکا کے حق میں توازن قائم رکھنے کی کوشش ہے۔

یہ معاہدہ گزشتہ برسوں کے دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کرتا ہے، جس میں بھارت کو امریکا سے جدید ہتھیاروں اور تکنیکی معاونت حاصل کرنے، اور مشترکہ دفاعی پیداوار کو فروغ دینے کے مواقع شامل ہیں۔ خلاصہ کے طور پر، امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والا یہ 10 سالہ دفاعی معاہدہ علاقائی سلامتی، دفاعی صنعتوں کی ترقی، اور فوجی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے والا ایک کلیدی اقدام ہے، جو دونوں ملکوں کے تعلقات کی گہرائی اور اسٹرٹیجک مفادات کا عکاس ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس معاہدے کا علم ہونے کے باوجود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آسیان اجلاس میں شرکت نہیں کی اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کا موقع کھو دیا۔

امریکا نے دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے کیے ہیں جن میں جاپان، جرمنی، برطانیہ، اسرائیل، ترکیہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، سعودی عرب، قطر اور پاکستان بھی شامل ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان کئی دفاعی معاہدے ہوئے ہیں، جن میں جدید میزائل پروگرام میں پاکستان کی شمولیت بھی شامل ہے۔ پاکستان امریکا کے اس عالمی میزائل پروگرام میں 30 ممالک کی فہرست میں شامل ہوا ہے جہاں جدید میزائل خریدے جاتے ہیں، اور پاکستان نے اپنے ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے امریکی تعاون حاصل کیا ہے۔ یہ معاہدے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے فوجی اور اقتصادی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔

امریکا نے بھارت کے ساتھ کسی جنگ میں ساتھ دینے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، تاہم دفاعی معاہدوں کے ذریعے علاقائی سیکورٹی تعاون کو فروغ دیا جارہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ امریکا نے متعدد دفاعی معاہدے کیے ہیں جن کے تحت جدید ہتھیاروں اور میزائلوں کی فراہمی، فوجی تربیت اور اسٹرٹیجک تعاون شامل ہیں، لیکن پاکستان اور امریکا کے درمیان جنگ کی صورت میں براہ راست حمایت کا کوئی معاہدہ نہیں۔

یہ معاہدے علاقائی سیکورٹی کے تناظر میں امریکا کی عسکری اور سفارتی پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں جو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مختلف انداز میں سنوارتے ہیں۔ مزید تفصیلات معاہدوں کی نوعیت، تاریخ اور اثرات پر مزید تحقیق اور دستاویزی مواد کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس طرح امریکا نے دفاعی معاہدات کے ذریعے خطے میں اپنی سیاسی اور فوجی حکمت عملی کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

امریکا کے بین الاقوامی دفاعی معاہدوں کی مکمل فہرست تیار کرنا ایک وسیع موضوع ہے کیونکہ امریکا نے دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ مختلف دوروں میں متعدد دفاعی معاہدے کیے ہیں۔ تاہم، موجودہ معتبر ذرائع کی بنیاد پر امریکا کے چند نمایاں اور اہم بین الاقوامی دفاعی معاہدات سال وار ترتیب میں یہ ہیں۔

2017: جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کا معاہدہ؛ جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے قانونی اور بین الاقوامی معاہدہ ہے۔

2020: دوحا امن معاہدہ؛ امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں جنگ بندی کے لیے۔

2020: نگورنو کاراباخ جنگ بندی معاہدہ؛ جس نے 2020 کی ناگورنو کاراباخ جنگ ختم کی۔

2025: امریکا نے پاکستان کو جدید درمیانی فاصلے کے میزائل پروگرام میں شامل کیا، جس میں ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔

2025: امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت دفاعی تعاون، حساس ڈیٹا کا تبادلہ، اور تکنیکی شراکت داری کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے میں بھارت کو امریکی فوجی سیٹلائٹ سے حساس معلومات کی رسائی بھی دی گئی ہے۔ امریکا کے ساتھ دیگر ممالک کے بھی دفاعی معاہدات ہیں جن میں مختلف فوجی مشقیں، ہتھیاروں کی فراہمی، اور اسٹرٹیجک تعاون شامل ہیں۔ یہ فہرست جامع تو نہیں لیکن اہم اور تازہ ترین معاہدات کی نمائندگی کرتی ہے جو امریکا کی عالمی دفاعی حکمت عملی کے بنیادی ستون ہیں۔ تفصیلی معاہدات کی مکمل فہرست عالمی دفاعی اور سفارتی اداروں کی دستاویزات میں دستیاب ہوتی ہے۔ امریکی بین الاقوامی دفاعی معاہدوں کے کلیدی شرائط اور فریقین درج ذیل ہیں، جن کا خلاصہ اہم معاہدوں کی بنیاد پر پیش کیا جا رہا ہے۔

امریکا، بھارت 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدہ (2025) فریقین: امریکا اور بھارت۔ کلیدی شرائط: دفاعی تعاون، حساس فوجی معلومات کی باہمی فراہمی، مشترکہ فوجی مشقیں، دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، دہشت گردی کے خلاف اشتراک عمل۔ مقصد: علاقائی استحکام اور دفاعی شراکت داری کو مضبوط کرنا۔

امریکا، پاکستان جدید میزائل پروگرام میں شمولیت (2025): فریقین: امریکا اور پاکستان۔ کلیدی شرائط: پاکستان کے جدید درمیانی فاصلے کے میزائل پروگرام میں شمولیت، ایف-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن، فوجی ہتھیاروں کی فراہمی، مشترکہ دفاعی تربیت۔ مقصد: پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو جدید بنانا اور دو طرفہ تعلقات کو تقویت دینا۔

دوحا امن معاہدہ (2020): فریقین: امریکا اور طالبان۔ کلیدی شرائط: لڑائی بند کرنا، افغان حکومت سے بات چیت شروع کرنا، غیر ملکی افواج کا انخلا، طالبان کی طرف سے دہشت گردی کی حمایت ختم کرنا۔ مقصد: افغانستان میں پائیدار امن قائم کرنا۔

جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدات (متعدد برسوں میں) فریقین: امریکا اور دیگر عالمی ممالک۔ کلیدی شرائط: نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری، جانچ اور استعمال کی روک تھام، نیوکلیئر تکنیکی معلومات کی از سر نو جانچ اور کنٹرول۔ مقصد: عالمی نیوکلیئر استحکام اور ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنا۔ یہ معاہدے تمام شرائط میں قانونی، فنی اور سیاسی پہلوؤں پر مبنی ہوتے ہیں، جن میں فریقین کی ذمے داریوں، تعاون کی حدود، مدت، سیکورٹی تصدیق، اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ یہ فریقین کے درمیان اعتماد قائم کرنے، دفاعی تعاون مضبوط بنانے، اور علاقائی اور عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ مزید تفصیلی شرائط ہر معاہدے کی سرکاری دستاویزات یا متعلقہ حکومتی و عالمی اداروں کے مواد میں موجود ہوتی ہیں۔

 

وجیہ احمد صدیقی

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  •  سعودی عرب سے تعلقات مضبوط اور تاریخی ہیں‘ برطانوی وزیر خارجہ
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا