عام چاکلیٹ اور ڈارک چاکلیٹ میں فرق
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
عام چاکلیٹ (Milk Chocolate) اور ڈارک چاکلیٹ میں بنیادی فرق ان کے اجزاء، ذائقے، اور صحت پر اثرات کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ نیچے تفصیل سے فرق بیان کیا گیا ہے:
1. اجزاء
عام چاکلیٹ
کوکو مواد 10–40% کوکو سولڈز, دودھ یا/اور کنڈینسڈ ملک، چینی زیادہ مقدار، چکنائی زیادہ۔
ڈارک چاکلیٹ
50 سے 90% کوکو سولڈز، دودھ عموماً نہیں ہوتا، چینی کم مقدار اور چکنائی نسبتاً کم۔
2.
ذائقہ
عام چاکلیٹ:
میٹھا، کریمی، نرم ذائقہ؛ بچوں اور میٹھا پسند کرنے والوں کے لیے یہ عام چاکلیٹ زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔
ڈارک چاکلیٹ؛ اس کا ذائقہ زیادہ کڑوا، قدرے خشک اور گاڑھا ہوتا ہے۔
3. صحت پر اثرات
ڈارک چاکلیٹ:
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور دل کی صحت بہتر بناتا ہے اور بلڈ پریشر کو معتدل رکھتا ہے۔ مزید برآں یہ موڈ بہتر کرنے میں بھی مدد دیتا ہے اور شوگر کم ہونے کے باعث ڈائبیٹک افراد کے لیے بہتر ہے۔
عام چاکلیٹ کے نقصانات:
اس میں موجود زیادہ چینی وزن میں اضافہ اور دانتوں کی خرابی پیدا کرسکتی ہے جبکہ اس میں کم غذائی فوائد بھی ہوتے ہیں
تاہم دکانوں پر ملنے والی ڈارک چاکلیٹ میں بھی کبھی دھوکہ دہی سے کام لی جاتا ہے۔ ڈارک چاکلیٹ خریدنے کے وقت درج ذیل نکات لازمی دیکھیں
1) 70% یا اس سے زیادہ کوکو مواد ہو
2) کم چینی، کوئی آرٹیفیشل فلیور نہ ہو
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عام چاکلیٹ
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔