اگر وقف اراضی کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوان پنکچر نہ بناتے، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں وقف کے نام پر لاکھوں ہیکٹر زمین موجود ہے، یہ زمین بے سہارا عورتوں اور بچوں کو فائدہ پہنچانے والی تھی لیکن اسکا فائدہ صرف مٹھی بھر لینڈ مافیا کو ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ میں نریندر مودی نے وقف کے معاملے پر اپوزیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقف املاک کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوانوں کو پنکچر نہیں لگانا پڑتا۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے اسی وقف قانون کو لے کر کانگریس پر سخت حملہ کیا، جس سے پورے ملک میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ مودی نے کہا کہ کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے 2013ء میں وقف ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔ نریندر مودی نے کہا کہ اگر کانگریس کو مسلمانوں سے اتنا ہی پیار ہے تو وہ کسی مسلمان کو پارٹی صدر کیوں نہیں بناتی ہے اور کانگریس مسلمانوں کو 50 فیصد ٹکٹ کیوں نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مقصد مسلمانوں کا بھلا کرنا نہیں ہے بلکہ صرف ان کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا وقف ترمیمی قانون نہ صرف مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرے گا بلکہ قبائلیوں کے حقوق کا بھی تحفظ کرے گا۔
نریندر مودی نے کہا کہ ملک بھر میں وقف کے نام پر لاکھوں ہیکٹر زمین موجود ہے، یہ زمین بے سہارا عورتوں اور بچوں کو فائدہ پہنچانے والی تھی، اگر آج اسے ایمانداری سے استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوانوں کو پنکچر بنانے اور سائیکلوں کی مرمت میں اپنی زندگیاں نہ گزارنی پڑتی لیکن اس کا فائدہ صرف مٹھی بھر لینڈ مافیا کو ہوا ہے۔ نریندر مودی نے کہا کہ مختلف علاقوں میں بیٹھے لینڈ مافیا نے وقف کو خوب لوٹا۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں بیوہ مسلم خواتین نے حکومت ہند کو خطوط لکھے جس کے بعد وقف ایکٹ کا مسئلہ سامنے آیا، ہم نے ایک کام کیا ہے جو بہت ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نئے وقف قانون کے تحت وقف بورڈ ہندوستان کے کسی کونے میں قبائلیوں کی زمین کو ہاتھ نہیں لگا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے 2013ء میں وقف ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مودی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کشمیر میں نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے‘ربیعہ اعجاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک (اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کردیے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ ا عجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑا ۔ یہ ایک کلاسیکل مثال ہے جس میں مظالم ڈھانے والا مظلوم بننے کا دعویٰ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا،، ہجوم کے تشدد کو
معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا، اسے ذمہ داری برائے تحفظ کاکوئی اخلاقی جواز نہیں۔ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاںمسلمان، عیسائی، اور دلت سمیت تمام اقلیتیں مسلسل خوف اور جبر کے سائے تلے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔ لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے ۔اگر بین الاقوامی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ان ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا جن میں بھارت بھی شامل ہے۔پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، کوئی اندھے مقام نہیں ہونے چاہیے اور کوئی دہرا معیار قبول نہیں ہونا چاہیے۔