ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کر دی، پانی کی تقسیم پر پنجاب حکومت کا لکھا گیا خط ارسا کوموصول ہو گیا۔
پانی کی تقسیم پر پنجاب حکومت کا لکھا گیا خط ارسا کوموصول ہوگیا۔ ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کردی۔
ترجمان ارسا ک جانب سے کہا گیا کہ محکمہ آبپاشی پنجاب حکومت کے خط کا جائزہ لے رہے ہیں، پانی کی کمی چاروں صوبے مل کر برداشت کر رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ حساس صورتحال کے پیش نظر الزام تراشی سے اجتناب کیا جائے، صوبوں نے اپنے حصے کا پانی ربیع فصل میں استعمال کیا۔
وضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پانی کی جانبدارانہ اور ناانصافی پر مبنی تقسیم پر ارسا کو سخت مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں سندھ کو پنجاب کے حصے سے زیادہ پانی دینے کے فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
پنجاب حکومت پانی کی غیرمنصفانہ اور جانبدارانہ تقسیم پر برہم، پنجاب کا پانی سندھ کو دینے پر صوبائی حکومت نے ارسا کو سخت مراسلہ جاری کردیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو حصے سے کم اور سندھ کو حصے سے زیادہ پانی دیا گیا، جس کی وجہ سے کسانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ سندھ کو سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیر قانونی پانی دیا جاتا رہا جو چھپایا گیا ہے، ایسے اقدامات سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
پنجاب حکومت کے مطابق مارچ میں ارسا کے تکنیکی اور مشاورتی اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل نہیں ہو رہا ، ارسا ناانصافیاں روکے اور فوری طور پر فیصلے کے مطابق پنجاب کو اس کے حصے کا پانی مہیا کیا جائے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: زیادہ پانی دینے پنجاب حکومت پانی کی سندھ کو ارسا کو

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری