ترسیلات بھجنے والوں آئی پی پروٹوکوں ملنا چاہیے ِ ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد(خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون نہایت ضروری ہے، پاکستان دہشتگردی جیسے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے جو صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک عالمی خطرہ بن سکتا ہے۔ افغانستان سے اسلحہ اور منشیات کے پھیلا نے پاکستان کی داخلی سلامتی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بد قسمتی سے افغانستان علاقائی دہشتگردی کا مرکز بن چکا ۔ پارلیمنٹ ہاس میں یورپی یونین کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، یورپی یونین کے وفد کی قیادت مسٹر شیربان دیمتریے اسٹورڈزا (ای سی آر، رومانیہ) نے کی، جو جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلقات کے لیے قائم وفد کے چیئرمین ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نیٹو اور امریکی افواج کی جانب سے افغانستان میں چھوڑا گیا آٹھ ارب ڈالر سے زائد کا جدید اسلحہ اب دہشتگرد گروہوں کے ہاتھ میں ہے، جو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "بدقسمتی سے افغانستان علاقائی دہشتگردی کا مرکز بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کی وجہ پاکستان کا صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سپیکر نے وفد کو بتایا کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کو جیتنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے بلوچستان میں حالیہ حملوں، بالخصوص جعفر ایکسپریس سانحے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس کے ذمہ دار ریاست دشمن عناصر انسانیت کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ملک کی ترقی کے لیے جمہوریت کا تسلسل انتہائی اہم ہے۔ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے ، ایاز صادق نے کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون میں اضافہ ناگزیر ہے۔ سپیکر نے عالمی سطح پر مظلوم اقوام، بشمول کشمیر اور فلسطین، کی حمایت کے پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا۔ مسٹر شیربان دیمتریے اسٹورڈزا نے سماجی اور اقتصادی شعبوں میں پاکستان کے لیے یورپی یونین کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور افغان مہاجرین کے لیے اس کی مہمان نوازی کو سراہا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اوورسیزپاکستانیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کو سزا دینی چاہیے،اوورسیز پاکستانی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں اوورسیز پاکستانیوں کے پہلے سالانہ کنونشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کے سفیر ہیں، ان کی بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کا معیشت میں اہم کردار ہے،ایاز صادق نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے الیکشن لڑنے پر بحث ہوسکتی ہے، اوورسیز پاکستانی اپنی جماعتوں سے معاملے پر بات کریں، ان کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی بات ہوسکتی ہے۔انکا کہنا تھا کہ زرمبادلہ بھیجنے والے پاکستانیوں کو وی آئی پی پروٹوکول ملنا چاہیے، مسائل کے حل کے لیے تمام اداروں کا جوائنٹ وینچر گروپ بننا چاہیے۔ مسائل کے حل کے لیے قانون سازی بھی ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے کہا ہے کہ خلیجی تعاون کونسل کے خطے میں اس وقت 55 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جو نہ صرف وہاں کی معیشت کا حصہ ہیں بلکہ پاکستان کے لئے بھی معاشی لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ احمد فاروق نے مزید بتایا کہ سعودی عرب کے بڑے تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں میں زیادہ تر پاکستانی کارکنان شامل ہیں، پاکستان ان ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے کوشاں ہے تاکہ وہاں مقیم پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ اٹلی میں پاکستان کے سفیر علی جاوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اٹلی میں پاکستانی طلبا کی تعلیمی ترقی کے لئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر آج (منگل کو) اوورسیز پاکستانیز کے کنونشن سے خطاب کریں گے۔ تین روزہ سمندر پر پاکستانیز کنونشن میں ایس ائی ایف سی کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی اور کنونشن کے شرکا قرارداد منظور کریں گے۔آئی ایس پی ار کی جانب سے دستاویزی ویڈیو دکھائی جائے گی۔کنونشن کے شرکا کے اعزاز میں وزیراعظم کی جانب سے آج عشائیہ بھی دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانی ایاز صادق نے کہا انہوں نے کہا میں پاکستان پاکستان کے کہ اوورسیز کی جانب سے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
سربراہ پارلیمانی وفد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ممالک استحکام کی طرف نہیں بڑھیں گے تو اس کا نقصان سب کو ہوگا۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اور اس معاملے میں تمام ممالک کو ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی۔
پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا کھلی جارحیت ہے، کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ کشیدگی کے خاتمے کیلئے ٹرمپ نے اہم کردارادا کیا۔ مارکو روبیو نے دونوں فریقوں سے بات کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے جھوٹ کی بنیاد پر جنگ کی۔ بھارت نے ابھی تک نہیں بتایا کتنے طیارے کھوئے، بھارت کو اپنے طیارے گرنے کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگا۔ کشیدگی کے دوران پاکستان کے کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے۔ بھارت کے 20 طیارے ہمارے ہدف پر تھے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت اپنے عوام سمیت عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا۔ بھارت کے وزیراعظم مسلسل دھمکی آمیرز رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کا کسی مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یہ جنگ جیتنے میں ناکام رہا، امریکا نے سیز فائر کرایا، بھارت اور پاکستان میں امن ہی جنوبی ایشیا میں استحکام لاسکتا ہے، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، یہ جنگ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اگر استحکام کی طرف نہیں آئیں گے تو سب کا نقصان ہوگا، دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب، تہذیب اور ملک سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشتگردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، دہشتگردی کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاہئے، سیاست کیلئے دہشتگردی کا استعمال آسان استعمال ہے، دہشت گرد کبھی مذہب تو کبھی نیشنلزم کا ماسک لگاتے ہیں، اسٹیٹ ایکٹرز اور دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ پالیسی ہونی چاہئے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندی ایک نئی حقیقت ہے، بھارتی معاشرے میں ہندوتوا کی انتہا پسندانہ سوچ حاوی ہے، دہشتگردی کا لفظ مسلمانوں، اقلیتوں کو ڈرانے کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں میں خوف پھیلایا جاتا ہے، ہم سمجھوتا ایکسپریس کی دہشتگردی دیکھ چکے ہیں، سمجھوتا ایکسپریس کے ملزمان اور بلوائی سزا سے بچ گئے۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے مزید کہا کہ مودی نے گجرات کے گینگ ریپ ملزمان کو معافی دی، انتہائی پسندی کا سب سے بڑا ذریعہ آرایس ایس ہے، ایک دوسرے کو الزام دینے کے بجائے مل بیٹھ کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں، امریکا سے تجارت کیلئے کامرس سیکریٹری پاکستان وفد کی قیادت کر رہے ہیں، ہم اس حوالے سے بہت زیادہ پرامید ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکا سے 20 سال ہم نے افغانستان اور دہشتگردی پر ہی بات کی ہے، پاک امریکا کے درمیان تجارت میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، پانی کے معاملے پر یہاں جس سے بھی بات کی اس کا ایک ہی موقف ہے، پانی کی پوزیشن پر بھارت زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ملکوں کے مشکور ہیں۔