مقبوضہ کشمیر میں 1.14 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اجلاس کو بتایا گیا کہ 114416کشمیری بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 24261 شدید غذائی قلت، 69177 عمومی غذائی قلت اور 20978 خون کی کمی کے شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک سینئر سرکاری افسر نے ایک اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ علاقے میں 1 لاکھ 14 ہزار سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ بات محکمہ سماجی بہبود کے کمشنر سیکرٹری سنجیو ورما نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری اتل ڈلو کی طرف سے بلائے گئے ایک اجلاس میں بتائی۔ 9 لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد کو سپلیمنٹری نیوٹریشن اسکیم کا حصہ بنایا گیا ہے اور اسکیم سے استفادہ کرنے والوں میں سے 99 فیصد کی تصدیق ہو چکی ہے، اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی امکان کو ختم کر دیا گیا۔ ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ سنجیو ورما چیف سکریٹری اٹل ڈلو کی طرف سے جموں و کشمیر میں محکمے کی طرف سے چلائی جا رہی متعدد اسکیموں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے طلب کئے گئے اجلاس کو بریفنگ دے رہے تھے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 114416کشمیری بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 24261 شدید غذائی قلت، 69177 عمومی غذائی قلت اور 20978 خون کی کمی کے شکار ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اجلاس کو
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔