کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا تاثر مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی مبینہ ڈیل کا تاثر مسترد کردیا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے آج واضح کردیا ہے کہ انہوں نے کسی کو اپنی طرف سے مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، نہ ہی کوئی ڈیل ہورہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ آج 5 وکلا کو ملاقات کی اجازت دی گئی، عمران خان کی فیملی کو ملاقات کی اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے، ہم اس کے خلاف پٹیشن دائر کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کی فیملی کو ملاقات کی اجازت مل گئی ہے، لیکن یہ بھی خاندان میں دراڑ ڈالنے کی ایک سازش ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ علی امین گنڈاپور اور سیاسی لیڈر شپ سے ملاقات میں مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے بات ہوگی، اس وقت تک خیبرپختونخوا اسمبلی اس بل کو منظور نہیں کرےگی۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ عمران خان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے وقت میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک قرارداد پاس کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان کی ہدایت پر خیبرپختونخوا اسمبلی سے ایک اور قرارداد پاس کرائیں گے جس میں مطالبہ کیا جائےگا کہ ہماری تمام پٹیشنز پر فوری فیصلہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن تھا، لیکن گزشتہ ہفتے کی طرح اس بات بھی پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر ڈیل کا تاثر مسترد عمران خان فیصل چوہدری ملاقات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر ڈیل کا تاثر مسترد فیصل چوہدری ملاقات وی نیوز کو ملاقات کی اجازت بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی نے کہاکہ
پڑھیں:
بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِاعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔ خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔