اسلام آباد (رپورٹ: محمد ابراہیم عباسی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کا معاملہ سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔ معصوم بچی 14 اگست 2024 کو والدین سے آخری بار ملی تھی اور تب سے تاحال اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

والدین کا کہنا ہے کہ حمیرہ کو اسلام آباد کے رہائشی امجد علی کے گھر کام کاج کے لیے بھیجا گیا تھا۔ بچی کے لاپتہ ہونے پر امجد علی اور اس کی دو بیویوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا، تاہم پولیس مبینہ طور پر مؤثر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

والدین کے مطابق تینوں نامزد ملزمان کو پولیس نے گرفتار ضرور کیا، لیکن کچھ ہی عرصے بعد رہا کر دیا گیا۔ ایف آئی آر میں امجد علی، ان کی اہلیہ اور سابق اہلیہ کو نامزد کیا گیا ہے۔ تینوں نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور بچی کی بازیابی کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں۔

ABN نیوز نے حاصل کی تفصیلات کے مطابق 11 سالہ حمیرہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے جوائنٹ سیکریٹری اور سابق ایکٹنگ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ امجد علی گل کے گھر بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی تھی۔

امجد علی گل کا مؤقف ہے کہ حمیرہ نے مبینہ طور پر چوری کی تھی جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور ایف آئی آر درج کروائی۔ ان کا کہنا ہے کہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور انہوں نے متاثرہ فریق سے رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔

“ہم نے پولیس سے بارہا درخواست کی کہ لڑکی کو ہر ممکن طریقے سے ریکور کیا جائے۔ چوری یا جو بھی حقیقت ہے، وہ سامنے آتے ہی واضح ہو جائے گی،” امجد علی گل نے مؤقف دیا۔
مزیدپڑھیں:مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا، 3 اہلکار شہید، 19 زخمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد امجد علی

پڑھیں:

اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی

اسلام آباد:

وفاقی دارالحکومت میں بارش کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا تاہم آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکمل چھان بین کی ہدایت کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی سمیت سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہیں کیا جاسکا، واٹر سرچ آپریشن میں پاک فوج، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122, سی ڈی اے اور دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔

امدادی ٹیموں نے دریائے سواں میں 12 کلومیٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، جس میں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرکے گاڑی کی تلاش کی کوششیں کی گئیں۔

سی ڈی اے کے امدادی اہلکار نے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ مسلسل دوسرے روز کے سرچ آپریشن میں دریائے سواں اور رابطہ نالوں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

پاک فوج کے تیراک میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے کشتی میں سوار ہو کر دریائے میں آپریشن کررہے ہیں، حادثے والی جگہ سے دریائے سواں تک سرچ لائٹس بھی لگائی گئیں اور ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا واقعے کی مکمل چھان بین کی ہدایت

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد سید پور گاوں میں سیلابی صورت حال اور  نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے کار سوار باپ بیٹی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل چھان بین کی ہدایت کردی اور کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال، ملک میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی، اور پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے ہونی والی اموات پر دعائے مغفرت کرائی گئی، اجلاس کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آئے حالیہ واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ "نجی ہاوسنگ سوسائٹی کا واقعہ کس کی ڈومین میں آتا ہے؟" انہوں نے مزید استفسار کیا کہ "نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کس طرح سے تعمیرات کیں کہ ایسا واقعہ پیش آیا۔

اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندگان کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے، کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

انہوں نے قدرتی آبی گزرگاہوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سید پور گاؤں اور راولپنڈی میں قائم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے واقعات میں انسانی غفلت کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا۔

سینیٹر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ہم ان واقعات کو قدرتی آفت نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے انسانی کوتاہی کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی جاتی ہے، یہ انسانوں کی پیدا کردہ آفات ہیں جو ناقص منصوبہ بندی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بے عملی کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بہنے والی گاڑی کا بونٹ اور دروازہ مل گیا، باپ بیٹی کی تلاش جاری
  • اسلام آباد: ہاؤسنگ سوسائٹی کے نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش تیسرے روز میں داخل
  • اسلام آباد: کار سمیت بہنے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہ کیا جاسکا
  • سوتیلی بیٹی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
  • اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
  • اسلام آباد‘ برساتی نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے باپ بیٹی تاحال لاپتہ، تلاش دوسرے دن بھی جاری
  • پانی کے ریلے میں بہہ جانے والے کرنل (ر) اسحاق، ان کی  25 سالہ بیٹی کی تلاش کے لیے آپریشن جاری
  • اسلام آباد: برساتی نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے باپ بیٹی تاحال لاپتہ، تلاش دوسرے دن بھی جاری
  • اسلام آباد: نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کار نالے میں بہہ گئی، باپ بیٹی کی تلاش جاری