پنجاب نے بڑا بھائی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا، لیکن اف نہیں کی، خواجہ سعد رفیق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پنجاب نے کبھی بھی کسی کا حق نہیں کھایا، پنجاب پر ہر دور میں الزام لگا، پنجاب نے بڑا بھائی ہونے کا بہت نقصان اٹھایا، لیکن اف نہیں کی، پنجاب نے ہر مرتبہ اپنا پیٹ کاٹ کر دوسرے صوبوں کی مدد کی، جب بٹوارہ ہوا، خون پنجابیوں کا بہا، افسوس کے ساتھ پنجاب کی بات کر رہا ہوں، ہمیشہ پاکستان کی بات کی، اب الزامات بند ہونے چاہیئے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنے حلقے میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا اور ہر دور میں الزامات برداشت کیے، مگر کبھی اف نہیں کی۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پنجاب نے کبھی کسی کا حق نہیں کھایا، بلکہ ہر بار اپنا حصہ کم کر کے دوسرے صوبوں کی مدد کی۔ پاکستان کو خراب کرنے میں صرف پنجاب نہیں بلکہ تمام صوبوں کے حکمران طبقے شامل رہے ہیں۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ترقیاتی کام ہوتے ہیں، جبکہ بلوچستان میں لوٹ مار کی جاتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک کی آمدن میں پنجاب کا حصہ 58 فیصد ہے، مگر وفاق سے واپسی صرف 51 فیصد کی ہوتی ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قیامِ پاکستان کے وقت خون پنجابیوں کا بہا، گوادر کو بھی پنجاب کے رہنما ملک فیروز خان نون نے خرید کر پاکستان میں شامل کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کی بات کی، مگر بدقسمتی سے اب بھی پنجاب کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پنجاب کے خلاف الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور حقائق کی بنیاد پر بات کی جائے۔ اب بھی اگر پنجاب قصور وار ہے تو پھر کیا کہوں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: خواجہ سعد رفیق اف نہیں کی کہ پنجاب کا کہنا

پڑھیں:

وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست

سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔

 اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔

سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔

متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔

پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

 خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے ملک کا نقصان ہوگا،بیرسٹر گوہر
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی