اسرائیل مردہ باد ملین مارچ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اتوار کی شام کراچی شاھراہ قائدین پر جمیعت علماء اسلام کے زیر اہتمام منعقدہ ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ‘‘ عوامی شرکت کے اعتبار سے مثالی اور مولانا فضل الرحمن کے خطاب کے حوالے سے بے مثال تھا۔ ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ کے اسٹیج سے بار بار سبیلنا،سبیلنا،الجہاد الجہاد کے لگنے والے نعرے کانوں کو بہت بھلے لگ رہے تھے اور یہ خاکسار سوچ رہا تھا کہ شاہراہ قائدین سے غزہ تک زمین وآسمان کا مالک، وہ دن بھی لائے گا جب کراچی کے شہزادے صیہونیت کی دھجیاں اڑانے کے لئے غزہ میں پہنچیں گے، کراچی کے جہادی شہزادے خوست،گردیز،جلال آباد،کابل وقندھار سے لے کر سرینگر تک ،خود جہاد میں شریک ہو کر دشمنوں کے دانت کھٹے کر سکتے ہیںتو کراچی کی گود ابھی بانجھ‘‘ نہیں ہوئی،نہ ہی کراچی والوں نے ابھی تک جہاد سے منہ موڑا ہے اللہ جی،غزہ کے معصوم بچوں کی کٹی پھٹی لاشیں دیکھ دیکھ کر آنکھوں کے سوتے بھی خشک ہو چکے ہیں، ’’مسجد اقصیٰ‘‘کے فرزندوں کا بہتا لہو امت کے جوانوں کو پکار رہا ہے۔ ’’اللہ جی‘‘آپ کے لئے کیا مشکل ہے؟کہیں سے کسی راستے سے کراچی کے شہزادوں کی مدد فرما کر انہیں فلسطین تک پہنچا دیجئے (آمین) ۔ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ہماری جدوجہد تاریخی حیثیت کی حامل ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے،سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے ، اسے پھانسی دی جائے، غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی ، سفارتی اور ہر طرح کی امداد ہم سب پر فرض ہے۔
اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور کسی کو ان کے اس موقف سے رو گردانی کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہاکہ اکابر علماء کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے ، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، ہم نے فلسطین اور اہل غزہ کو یہ پیغام دیا ہے، مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں، خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے۔،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کئے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا،کراچی کے عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے،اسرائیل کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہونا پڑے گا،اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے،اسرائیل نے عرب سر زمین پر قبضہ کیا ہے,اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے،ستر سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہی ہیںجس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ایک صدی پہلے تک کرئہ ارض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا،انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی۔1917ء میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948ء میں صرف چھ فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے،برطانیہ کی عادت رہی ہے کہ وہ خطے میں تنازعہ چھوڑ کر جاتا ہے کشمیر بھی اس کی مثال ہے،جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازعہ چھوڑا، ایسا ہی عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں تنازعہ چھوڑا گیا،انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں، لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں،فلسطین میں 60 ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی۔
امریکہ سے پوچھتا ہوں کہ تمہاری نظر میں مسلمانوں کا خون اتنا سستا کیوں ہے؟امریکہ دنیا کی قیادت کا حق نہیں رکھتا ،دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا کی معاشی قوت ایشیاء کے ہاتھ میں آئے گی ،اب بہت ہوگیا امریکہ نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا،اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا گیا تو جلد امریکہ پاش پاش ہوجائے گا، امریکہ نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا،اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے،اسرائیلی وزیراعظم نے کہاہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، پاکستانیوں کے تکبیر کے نعروں سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ بعض لابیز کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا اور نہ ہی اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لئے آسان ہوگا،جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا،اور زبانیں بند کر دیں، انہوں نے کہا کہ نہ کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم کرواسکتا ہے اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کروایا جا سکتا ہے، بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاستدان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے،ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہ مسئلہ نہیں,اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے۔عالمی عدالتیں اسرائیلی وزیراعظم کو مجرم قرار دے چکی ہیں،اسرائیلی وزیراعظم جنگی مجرم ہے اور اس کا ساتھ دینے والے بھی جنگی مجرم ہیں،یہ بات مولانا فضل الرحمن ہی کر سکتے تھے سو انہوں نے اپنے خطاب میں پوری جرات ایمانی کو بروئے کار لا کرامریکی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ تم بھی فلسطینیوں کے قاتل ہو، اگرامریکی وزیر خارجہ یہودی ہوکر اسرائیل کے ساتھ ہے تو ہم بھی مسلمان ہونے کی حیثیت سے فلسطین اور حماس کے ساتھ ہیں ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیل کو تسلیم کرنے مولانا فضل الرحمن انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے کہ اسرائیل کراچی کے دیا ہے کے لئے
پڑھیں:
بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟
دنیا کی معروف سرمایہ کاری فرم بلیک راک اور متعدد بین الاقوامی قرض دہندگان کو اس وقت شدید پریشانی کا سامنا ہوا انہیں جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے 500 ملین ڈالر سے زائد رقم ایک مبینہ فراڈ میں کھو دی ہے، جس کے مرکزی کردار بھارتی نژاد ٹیلی کام ایگزیکٹو بینکم برہم بھٹ بتائے جا رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، بلیک راک کی ذیلی سرمایہ کاری کمپنی ایچ پی ایس انوسٹمنٹ پارٹنرز اور دیگر مالیاتی اداروں نے امریکی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ برہم بھٹ نے اپنی ٹیلی کام کمپنیوں براڈ بینڈ ٹیلی کام اور بریج وائس کے ذریعے جعلی انوائسز اور فرضی اکاؤنٹس ریسیویبلز بنا کر قرض حاصل کیے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کے نام پر شہری سے 51 لاکھ روپے کا فراڈ
رپورٹ کے مطابق، ان کمپنیوں نے مالی طور پر مستحکم ہونے کا ایک جعلی تاثر پیش کیا، جبکہ دراصل بڑی رقم بھارت اور ماریشس کے آف شور اکاؤنٹس میں منتقل کی جا رہی تھی۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ برہم بھٹ کے نیٹ ورک پر 500 ملین ڈالر سے زیادہ واجب الادا ہیں۔ فرانسیسی بینک بی این پی پیریبا نے بھی ان قرضوں کی فنانسنگ میں حصہ لیا تھا، جو ایچ پی ایس نے برہم بھٹ کی کمپنیوں کو دیے۔ تاہم بینک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
یہ اسکینڈل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلیک راک نے رواں سال ہی ایچ پی ایس کو خرید کر پرائیویٹ کریڈٹ مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھایا ہے۔
جولائی 2025 میں ایچ پی ایس کے ایک ملازم نے گاہکوں کے ای میل پتوں میں مشکوک مماثلت دیکھی، جو جعلی ڈومینز سے بنائے گئے تھے۔ مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ بعض ‘کلائنٹس’ دراصل وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے کیسے بچاجائے؟ نیب کا اہم اقدام سامنے آگیا
جب ایچ پی ایس حکام نے بینکم برہم بھٹ سے وضاحت طلب کی، تو اس نے پہلے معاملہ ٹالنے کی کوشش کی اور پھر فون اٹھانا ہی بند کر دیا۔ جب کمپنی کے دفاتر گارڈن سٹی (نیویارک) میں چیک کیے گئے تو وہ بند اور ویران پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، تحقیقات میں معلوم ہوا کہ گزشتہ دو سالوں میں فراہم کیے گئے تمام کلائنٹ ای میلز جعلی تھے، جبکہ بعض معاہدے 2018 تک پرانے جعلی دستاویزات پر مبنی تھے۔
عدالتی شکایت میں کہا گیا ہے کہ بینکم برہم بھٹ نے کاغذی اثاثوں پر مبنی ایک خیالی بیلنس شیٹ تیار کی، تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے کروڑوں ڈالر کے قرض حاصل کیے جا سکیں۔ مزید الزام ہے کہ اس نے رقوم کو خفیہ طور پر بھارت اور ماریشس کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کرپشن کمپنی مالیاتی بدعنوانی