وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ماحولیاتی تحفظ فورس کے قیام کے موقع پر کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے ماحول بری طرح متاثر ہورہا ہے، ہر سال ہماری فضا میں اسموگ چھا جاتی ہے جس کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں اور اسکولز بند کرنے پڑتے ہیں، میرا خواب تھا کہ اپنے لوگوں کے لیے فضا کو سانس لینے کے قابل بنائیں۔

PAKISTAN'S FIRST

ENVIRONMENTAL PROTECTION FORCE

SPECIALIZED, OPERATIONAL FORCE EQUIPPED WITH MODERN TECHNOLOGY#PollutionFreePunjab pic.

twitter.com/dWy0skhi1R

— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) April 16, 2025

وہ لاہور میں انوائرمنٹ پروٹیکشن اسکواڈ کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔

مریم نواز  کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی سربراہی میں ماحولیاتی پالیسی بنائی ہے جو آج ماحولیاتی تحفظ فورس کے قیام کی صورت نظر آرہی ہے، فورس میں ای بائیکس کا اسکواڈ ماحولیات سے متعلق اقدامات کی نگرانی کرے گا۔

انہوں نے کہا  گرین اسکواڈ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر نظر رکھے گا، جب کہ بلیو اسکواڈ پانی کے تحفظ کی نگرانی کرے گا۔ بلیک اسکواڈ گاڑیوں اور ان سے دھوئیں کے اخراج جبکہ ریڈ اسکواڈ صعنتی علاقوں اور اسپتال میں پیدا ہونے والی آلودگی کو مانیٹر کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں، جو پہاڑوں پر بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے گڑھے کھودتی ہیں، شجرکاری کرتی ہیں اور جنگلی پرندوں اور درختوں کے لیے پانی کا بندوبست کرتی ہیں۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ہائیکرز اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش ہیں اور اونچے پہاڑوں پر ہائیکنگ کے ساتھ شجر کاری، جنگلی حیات کے تحفظ اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنا رہے ہیں۔ کوئٹہ میں نوجوانوں کے لیے دیگر سرگرمیاں زیادہ میسر نہ ہونے سے کافی تعداد میں نوجوان ہائیکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔ کوہ سلیمان رینج میں گھرے کوئٹہ کے چاروں اطراف میں کوہ زرغون، کوہ تکتو، کوہ چلتن اور کوہ مہردار واقع ہیں۔ ان تمام پہاڑیوں پر ہائیکنگ کے لیے سینکڑوں ٹریکس موجود ہیں۔ شہر سے قریب مری آباد میں پہاڑی پر پیدل اور سائیکلوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے اور ان چوٹیوں سے رات کے وقت کوئٹہ شہر کے انتہائی حسین مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔کوئٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں جو اجتماعی اور کچھ انفرادی طور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مستونگ سے تعلق رکھنے ایک نوجوان کئی دہائیوں سے ان چوٹیوں پر شجر کاری کرتے اور کئی فٹ بلندی پر پانی پہنچاتے ہیں، جہاں ایک عام شخص بغیر کسی سامان کے آسانی سے پہنچ بھی نہیں سکتا۔کوئٹہ کے ہائیکرز ان پہاڑی چوٹیوں کو سرسبز کر رہے ہیں، جن میں ایک چوٹی چلتن پہاڑ کی بھی ہے۔ یہ چوٹی تین ہزار میٹر سے بلند ہے اور اس کے اطراف میں موسم انتہائی ٹھنڈا رہتا ہے اور سب سے پہلے برف باری بھی یہاں ہوتی ہے۔ دو سال قبل حکومت نے ان پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہے۔ حکومت اگر ان نوجوانوں کو زیتون کے درخت فراہم کرے تو ان پہاڑی چوٹیوں کو نہ صرف سرسبز کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے معاشی طور پر فائدہ اٹھانے کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • چالان کی رقم 14 دن میں جمع کروانے پر کتنی رعایت؟ ٹریفک پولیس نے خوشخبری سنادی
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • 6دنوں میں ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26ہزار ای چالان
  • کوئٹہ کے نوجوان ہائیکر ماحولیاتی تحفظ کے سفیر
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • پارلیمان کے تبادلوں، مقامی خودمختای کے ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا: مریم نواز
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف