وفاقی جج کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا اشارہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا اشارہ دے دیا۔
امریکا کے ایک وفاقی جج نے جبری ملک بدری کے معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
واشنگٹن کے فیڈرل جج جیمز بوئس برگ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن سے متعلق ان کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی ہے۔
جج جیمز نے پچھلے مہینے حکم دیا تھا کہ وینزویلا کے تارکین وطن افراد کو ایل سیلوا ڈور بھیجنے کا عمل فوراً روکا جائے۔
جج کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے اُن افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے ایک پرانے جنگی قانون کا سہارا لیا ہے جن پر جرائم پیشہ گرہوں میں شامل ہونے کا الزام ہے۔
فیڈرل جج نے اپنے 46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ اس معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کے لیے معقول جواز موجود ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ ماہ 1798 کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کیا تھا جو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر سماعت کیے ڈی پورٹ کردیا جائے۔
اس سے پہلے اس قانون کا 1812 میں ہونے والی جنگ، جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کے دوران اطلاق کیا گیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلاف توہین عدالت ٹرمپ انتظامیہ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔