اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ 18 مارچ کو فلسطینی علاقے میں اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے غزہ کے 30 فیصد حصے کو ’سیکیورٹی‘ بفر زون میں تبدیل کردیا ہے اور تقریباً ایک ہزار 200 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے تقریباً 30 فیصد علاقے کو اب آپریشنل سیکیورٹی پیرامیٹر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اسرائیلی فضائی حملوں نے عسکریت پسندوں کے تقریباً ایک ہزار 200 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے اور 18 مارچ سے اب تک 100 سے زیادہ افراد کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی تصفیے کے بعد بھی اسرائیلی فوجی اپنے بنائے گئے بفر زون میں رہیں گے۔

گزشتہ ماہ فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ کی گہرائی تک پھیلے ہوئے ایک وسیع سیکورٹی زون کی تشکیل کی ہے، اور 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو جنوب اور ساحلی علاقوں میں چھوٹے علاقوں میں دھکیل دیا ہے۔

اسرائیل کاٹز نے فوجی کمانڈروں کے ساتھ اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کر رہا، جنہیں صاف کرکے قبضے میں لیا گیا ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز غزہ میں کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں دشمن اور برادریوں کے درمیان بفر کے طور پر سیکورٹی زون میں رہیں گی، جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔

گزشتہ ماہ کے دوران اپنی کارروائیوں کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اب اس کا فلسطین کے 30 فیصد حصے پر کنٹرول ہے۔

صرف جنوبی غزہ میں ہی اسرائیلی افواج نے سرحدی شہر رفح پر قبضہ کر لیا، اور غزہ کے مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک رفح اور خان یونس شہر کے درمیان واقع نام نہاد ’موراگ کوریڈور‘ کی طرف دھکیل دیا ہے۔

اسرائیل نے پہلے ہی وسطی نیٹرازیم کے علاقے میں وسیع راہداری قائم کر رکھی ہے اور سرحد کے ارد گرد سیکڑوں میٹر اندرون ملک بفر زون بڑھا دیا ہے، جس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں شجاعیہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔

غزہ اجتماعی قبر بن چکا
طبی ادارے ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ غزہ فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے ایک ’اجتماعی قبر‘ بن چکا ہے, جب کہ طبی عملے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انکلیو کے شمال میں کم از کم 13 افراد کو شہید کر دیا، اور جنوب میں رفح میں گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک فضائی حملے میں 10 افراد شہید ہوئے، جن میں معروف مصنفہ اور فوٹوگرافر فاطمہ حسونا بھی شامل ہیں، جن کے کام نے جنگ کے دوران غزہ شہر میں اپنی برادری کو درپیش جدوجہد کو ریکارڈ کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ شمال میں ایک اور گھر پر حملے میں 3 افراد شہید ہوئے۔

اسرائیل امداد کی رسائی روکنے کی ہٹ دھرمی
دریں اثنا، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی آمد کو روکتا رہے گا۔

اسرائیل نے پہلے ہی 2 مارچ کو غزہ میں امداد کے داخلے کو روک دیا تھا، جس سے جنگ زدہ علاقے میں شدید انسانی بحران میں اضافہ ہوا تھا۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل 24 لاکھ افراد کے محصور علاقے میں امداد کو داخل ہونے سے روکنا جاری رکھے گا۔

غزہ میں صرف ایک ماہ کی خوراک باقی
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ نے نامعلوم دفاعی اداروں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ غزہ کے پاس صرف ایک ماہ کے لیے خوراک کا ذخیرہ باقی بچا ہے۔

اسرائیلی اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اندر اس بارے میں بات چیت جاری ہے کہ حماس تک پہنچے بغیر انسانی امداد کیسے پہنچائی جائے۔

کان کے مطابق ایک تجویز جس کا مبینہ طور پر جائزہ لیا جا رہا ہے، وہ بین الاقوامی تنظیموں کے انتظام اور اسرائیلی فوج کے حفاظتی حصار کے اندر قائم کردہ ’اسٹیشنری امدادی مراکز‘ ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے کہنا ہے کہ علاقے میں کہ غزہ کہا کہ دیا ہے غزہ کے کے بعد نے کہا

پڑھیں:

اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا

ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے غزہ میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے، تاہم معاہدے کے باجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے