این اے 213 ضمنی انتخابات، پیپلزپارٹی سیٹ بچانے میں کامیاب، صبا تالپور نے میدان مار لیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
عمر کوٹ کے تمام 498 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کی امیدوار صبا تالپور ایک لاکھ 48 ہزار 965 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں جبکہ اپوزیشن امیدوار لال مالھی 74 ہزار 515 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ اسلام ٹائمز۔ این اے 213 عمر کوٹ کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی سیٹ بچانے میں کامیاب رہی، صبا تالپور نے میدان مار لیا۔ عمر کوٹ کے تمام 498 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کی امیدوار صبا تالپور ایک لاکھ 48 ہزار 965 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں جبکہ اپوزیشن امیدوار لال مالھی 74 ہزار 515 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ عمر کوٹ کے ضمنی الیکشن میں کامیابی پر پیپلزپارٹی کے جیالوں کی جانب سے جشن منایا جارہا ہے اور مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب مئیر کراچی و ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے حلقہ این اے 213 میں پیپلز پارٹی کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صبا تالپور کی کامیابی پیپلز پارٹی پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کو عوام نے ایک بار پھر مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 213 سے صبا تالپور کی کامیابی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت اور پیپلز پارٹی کے ویژن کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے رہے کہ این اے 213 عمر کوٹ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہی۔ واضح رہے حلقے میں مجموعی طور پر 18 امیدوار مد مقابل تھے، ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور جی ڈے اے کے حمایت یافتہ امیدوار لال چند مالھی میں سخت مقابلہ ہوا۔ یاد رہے کہ این اے 213 عمر کوٹ کی نشست پیپلزپارٹی کے راہنما نواب یوسف تالپور کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صبا تالپور عمر کوٹ کے
پڑھیں:
طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-7
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی کی میڈیکل جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات سے متعلق درخواست کی سماعت ،عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ سندھ اسمبلی نے طلبہ یونین انتخابات سے متعلق فروری 2022ء میں قانون منظور کیا تھا، ساڑھے 3 سال کا عرصہ گزر گیا، اب تک انتخابات کا انعقاد نہیں ہوا، عدالت نے استفسار کیاکہ جامعات سے جواب طلب کیا تھا، جواب کہاں ہے؟ جے ایس ایم یو کے وکیل کاکہناتھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے جواب جمع کرادیا ہے، ڈاؤ یونیورسٹی اور کے ایم ڈی سی کا جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ان جامعات کو آخری مہلت دے رہے ہیں، عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ طلبہ یونین کے انتخابات کے لیے قوانین اور قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کیا جاچکا ہے مجوزہ آئین سیکرٹری جامعات کو بھی بھیجا گیا ہے، عدالت نے وزارت جامعات اور بورڈز سے بھی طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی، آئندہ سماعت 6 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کی گئی۔