حکومت کا وزارت انسانی حقوق کے تحت نیشنل کمیشن فار مینارٹیز بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اقلیتوں کے حقوق کے لئے فیصلہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے کمیشنز کے طرز پر بین الاقوامی قواعد کے مطابق اقلیتوں کے لئے الگ کمیشن بنانے کا بل منظور کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کا وزارت انسانی حقوق کے تحت نیشنل کمیشن فار مینارٹیز بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اقلیتوں کے حقوق کے لئے فیصلہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے کمیشنز کے طرز پر بین الاقوامی قواعد کے مطابق اقلیتوں کے لئے الگ کمیشن بنانے کا بل منظور کرلیا۔ وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیشن 13 اراکین پر مشتمل ہوگا، کمیشن میں ہر صوبے سے 2 اقلیتی ممبران ہوں گے، جن میں ایک خاتون اور دوسرا صوبے کی اکثریتی اقلیت کی نمائندگی کرے گا ایک اقلیتی ممبر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ہوگا۔ وزارت انسانی حقوق وزارت قانون و انصاف، وزارت بین المذاہب ہم آہنگی اور وزارت داخلہ سے ایک، ایک 21 ویں گریڈ کا افسر بھی ہوگا کمیشن کے چیئرمین اور ہر صوبائی ممبر کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقلیتوں کے کے حقوق کے بنانے کا کے لئے
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔