سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اقلیتوں کے حقوق کے لئے فیصلہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے کمیشنز کے طرز پر بین الاقوامی قواعد کے مطابق اقلیتوں کے لئے الگ کمیشن بنانے کا بل منظور کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کا وزارت انسانی حقوق کے تحت نیشنل کمیشن فار مینارٹیز بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اقلیتوں کے حقوق کے لئے فیصلہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے کمیشنز کے طرز پر بین الاقوامی قواعد کے مطابق اقلیتوں کے لئے الگ کمیشن بنانے کا بل منظور کرلیا۔ وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیشن 13 اراکین پر مشتمل ہوگا، کمیشن میں ہر صوبے سے 2 اقلیتی ممبران ہوں گے، جن میں ایک خاتون اور دوسرا صوبے کی اکثریتی اقلیت کی نمائندگی کرے گا ایک اقلیتی ممبر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ہوگا۔ وزارت انسانی حقوق وزارت قانون و انصاف، وزارت بین المذاہب ہم آہنگی اور وزارت داخلہ سے ایک، ایک 21 ویں گریڈ کا افسر بھی ہوگا کمیشن کے چیئرمین اور ہر صوبائی ممبر کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقلیتوں کے کے حقوق کے بنانے کا کے لئے

پڑھیں:

بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کیخلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: والد کی جگہ بیٹی نوکری کے لیے اہل قرار، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں، بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے، بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی خودمختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا، بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے، بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔

یہ بھی پڑھیے: شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے، سپریم کورٹ

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم ورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا، سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔

سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیوہ خواتین خواتین کے حقوق سپریم کورٹ فیصلہ ملازمت

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ مودی کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے؛ کانگریس رہنما
  • بُک شیلف
  • یکم مئی کو کانفرنس منعقد کی جائے گی، چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن
  • بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
  • پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے پرعزم ہیں: وزیراعظم
  • حکومت نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جگہ نئی خود مختار ایجنسی قائم کردی
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز