لیبیا میں لاپتہ ہونے والا محمد وقاص—جنگ فوٹو

حکومتِ پاکستان کی جانب سے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے خواہشمندوں کے خلاف سخت کارروائیوں کے باوجود یہ مکروہ دھندہ بدستور جاری ہے۔

تازہ ترین اطلاع کے مطابق ضلع جہلم کے نواحی گاؤں موٹا جہانگیر کا رہائشی محمد وقاص ولد محمد اکرم 11 ماہ قبل لیبیا گیا تھا، جہاں سے وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا۔

متاثرہ خاندان کے مطابق محمد وقاص کی عمر 40 برس ہے اور وہ 11 ماہ قبل مقامی ایجنٹوں کے ذریعے بھاری رقم دے کر جہلم سے روزگار کی تلاش میں یورپ جانے کے لیے لیبیا گیا تھا جس کے بعد سے اس کا رابطہ والدین سے منقطع ہے۔

جاپان میں مقیم وقاص کے بھائی چوہدری عنصر کے مطابق کچھ عرصہ قبل یہ اطلاع ملی کہ وہ لیبیا کے حراستی مرکز ’تیجورا‘ میں ہے، تاہم جب اہلِ خانہ اور دیگر ذرائع نے وہاں رابطہ کیا تو اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا، اس صورتِ حال نے وقاص کے والدین کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔

وقاص کے والد محمد اکرم نے حکومتِ پاکستان، دفترِ خارجہ اور لیبیا میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مزید بے گناہ نوجوان اس دھوکہ دہی اور خطرناک راستے کا شکار نہ ہوں۔

یہ واقعہ اس امر کا تقاضہ کرتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور بیرونِ ملک مشکلات میں پھنسے پاکستانیوں کی فوری امداد کو یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ

پڑھیں:

سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل

ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں

سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
  • غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف آپریشن تیز، راولپنڈی میں 216 افغان شہری گرفتار
  • ملتان میں کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام
  • ملتان کسٹمز کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام،کروڑوں کا مال برآمد
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • تربت میں انسانی اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 29 غیرملکی شہری گرفتار
  • سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • بلوچستان، ایف آئی کی انسانی اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 10 افراد گرفتار
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے