حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف مقرر کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت 11.2 فیصد ہدف رکھا گیا ہے ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا تخمینہ لگا کر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلئے ٹیکس وصولیوں کا نیا ہدف طے کیا جائے گا اور اس حوالے سے تمام تفصیلات طے پا چکی ہیں دستیاب معلومات کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 10.

6 فیصد رکھا گیا تھا جس کے قریب پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اب آئندہ مالی سال کیلئے اس تناسب کو مزید اعشاریہ پانچ فیصد بڑھایا جائے گا تاکہ مجموعی معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تقریباً 10.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو کہ گزشتہ اہداف کے مقابلے میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ بھی طے ہوا ہے کہ قرض پروگرام کی شرائط کے تحت ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو بتدریج بڑھا کر 13 فیصد تک لایا جائے گا جس کیلئے ہر سال تھوڑا تھوڑا اضافہ کیا جائے گا تاکہ معیشت پر اضافی بوجھ نہ پڑے ایف بی آر کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل اجلاسوں کے دوران آئندہ بجٹ کے اہداف پر تفصیلی بات چیت جاری ہے اور ان اہداف کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد ہی قرض پروگرام کی دوسری قسط منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کی جائے گی جس کے بعد فنڈز کی فراہمی ممکن ہو سکے گی

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال جائے گا

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • بارش کے باعث تاخیر، بھارت اور جنوبی افریقہ کی خواتین ورلڈ کپ فائنل کا نیا وقت مقرر
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم