ارشد چائے والا پاکستانی ہے یا نہیں؟ ثابت کرنے کیلئے عدالت سے مہلت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ارشد چائے والا کی شناختی دستاویزات بلاک ہونے کے خلاف پٹیشن پر سماعت، عدالت نے مہلت دے دی۔
راولپنڈی ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ارشد خان المعروف ارشد چائے والا کی جانب سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جانے کے خلاف دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار کے شناختی دستاویزات بغیر کسی معقول وجہ کے بلاک کیے گئے ہیں اور نادرا کی جانب سے 1978 سے قبل کے رہائشی شواہد طلب کیے جا رہے ہیں، جو فراہم کرنا ممکن نہیں۔
سماعت کے دوران نادرا اور پاسپورٹ آفس حکام نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی، جس کے مطابق ارشد خان کی دستاویزات مصدقہ انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹ کی بنیاد پر بلاک کی گئیں ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ارشد خان افغان شہری ہیں، اور حکومتی پالیسی کے تحت افغان باشندوں کو واپس ان کے ملک بھجوایا جا رہا ہے۔
ارشد خان کے وکیل نے عدالت سے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ ارشد خان کو اسلام آباد کے ایک چائے کے ڈھابے پر کام کے دوران اپنی نیلی آنکھوں کی وجہ سے شہرت ملی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے خوب مشہور ہوگئے اور اب برطانیہ میں ہوٹل کھول چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔