Express News:
2025-09-18@13:28:17 GMT

بلغ العلی بکمالہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

ارشاد احمد عارف کو بالکل نہیں جانتا ۔ بس میرے لیے ایک اجنبی سا نام ہے ۔ نا کوئی ملاقات اور نہ ہی کبھی گفتگو کا موقع ملا۔ ویسے بھی حالات حاضرہ کے ٹی وی پروگرام بہت کم دیکھتا ہوں۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ایک بہت بڑی وجہ دلیل کے بغیر بلا تکان بولنے والے وہ بزرجمہر ہیں‘ جو معاشیات سے لے کر فلسفہ ‘ موسیقی سے لے کر سیاست اور معاشرتی مسائل سے لے کر آنے والے وقتوں کا حال سب کچھ جانتے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات پر بھی خوب ہاتھ صاف کرتے ہیں۔

اب یہ سوال سنجیدہ سا ہے کہ دراصل وہ جانتے کیا ہیں؟ اس کا جواب شائد انھی کے پاس ہو یا شائد نہ ہو؟۔ ایک دو مرتبہ ارشاد احمد عارف کو ٹی وی پر سنا۔ تو اندازہ ہوا کہ وہ بے حساب نہیں بولتے اورکوشش کرتے ہیں کہ مدلل گفتگو کریں۔ بہر حال آج کا موضوع وہ کتابچہ ہے جو برادرم عارف نے کمال محنت سے جمع کیا ہے۔ اور اس کا عنوان بھی کمال ہے ۔ ’’رسول اللہ ﷺ کا پیغام‘‘ دراصل یہ ایک خوبصورت کاوش ہے کہ ہم لوگ زندگی کیسے گزاریں۔ مذہب کے متعلق حد درجہ کم لکھتا ہوں‘ مگر اس کتاب نے فوری توجہ حاصل کر لی۔ دراصل یہ محمد عربیﷺ کا مجموعہ احادیث ہے۔ جنھیں حد درجہ آسان زبان میں پیش کیا گیا ہے۔

عرض کرناچاہتا ہوں کہ اس نسخہ میں کیا کیا موتی پروئے گئے ہیں۔

علامہ اقبال کا بے مثل کلام جو انھوں نے آقاﷺ کے متعلق رقم کیا۔ شروع میں ہی درج کیا گیا ہے۔

عالم آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ

زرہ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب!

شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود!

فقر جنید و بایزید تیرا جمال بے نقاب!

شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب! میرا سجود بھی حجاب!

تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے

عقل‘ غیاب و جستجو! عشق‘ حضور و اضطراب!

(علامہ محمد اقبالؒ) 

احادیث کو جن ذرائع سے جمع کیاگیا ہے۔ ان میں صحیح بخاری‘ صحیح مسلم‘ مؤطا امام مالک‘ سنن ابو داؤد‘ جامع ترمذی‘ سنن نسائی‘ سنن ابن ماجہ‘ تحفتہ الاشراف شامل ہیں۔

مسلمان کون؟ : مسلمان (کامل) وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں‘ اور مومن (کامل) وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو محفوظ سمجھیں۔ آپ سے پوچھا گیا: سب سے بہتر مسلمان کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں‘‘۔ (ترمذی ‘ مسند احمد)

علم نافع: ’’جو شخص طلب علم کے لیے راستے طے کرتا ہے‘ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اسے جنت کی راہ چلاتا ہے اور فرشتے طالب علم کی بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں دعائیں کرتی ہیں۔ عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چودھویں رات کی تمام ستاروں پر‘ لاریب علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کرام نے اپنا وارث درہم و دنیا کو نہیں بنایا بلکہ علم کا وارث بنایا‘ جس نے علم حاصل کیا اس نے وافر حصہ لیا‘‘۔ (سنن ابوداؤد)

صدقہ دے کر احسان جتانا: ’’تین طرح کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ دیکھے گا‘ ایک ماں باپ کا نافرمان‘ دوسری وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے‘ تیسرا دیوث (بے غیرت) اور تین شخص ایسے ہیں جو جنت میں نہ جائیں گے۔ ایک ماں باپ کا نافرمان‘ دوسرا عادی شرابی‘ اور تیسرا دے کر احسان جتانے والا‘‘۔(نسائی)

کینہ:’’ہر جمعرات اور سوموار کے دن اعمال پیش کیے جاتے ہیں تو اللہ اس دن ہر اس آدمی کی مغفرت فرما دیتا ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جو اپنے اور اپنے بھائی کے درمیان کینہ رکھتا ہو۔ کہا جاتا ہے کہ انھیں مہلت دو یہاں تک کہ وہ دونوں صلح کر لیں انھیں مہلت دو یہاں تک کہ وہ دونوں صلح کر لیں‘‘۔(مسلم)

مفلس کون؟: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ آدمی ہے کہ جس کے پاس مال و اسباب نہ ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہو گا کہ جو نماز ‘ روزے‘ زکوٰۃ وغیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہو گی اور کسی پر تہمت لگائی ہو گی اور کسی کا مال کھایا ہو گا اور کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا ہو گا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو گئیں تو ان لوگوںکے گناہ اس آدمی پر ڈال دیے جائیں گے پھر اس آدمی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا‘‘۔ (مسلم)

یتیموں کا والی: اے اللہ! میں دو کمزوروں ایک یتیم اور ایک عورت کا حق مارنے کو حرام قرار دیتا ہوں‘‘۔ (ابن ماجہ)

مسلمانوں میں سب سے بہتر گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم (پرورش پاتا) ہو‘ اور اس کے ساتھ نیک سلوک کیا جاتا ہو‘ اور سب سے بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو‘‘۔ (ابن ماجہ)

’’جس شخص نے تین یتیموں کی پرورش کی تو وہ ایسا ہی ہے جیسے وہ رات میں تہجد پڑھتا رہا‘ دن میں روزے رکھتا رہا‘ اور صبح و شام تلوار لے کر جہاد کرتا رہا‘ میں اور وہ شخص جنت میں اس طرح بھائی بھائی ہو کر رہیں گے۔ جیسے یہ دونوں بہنیں ہیں‘‘ اور آپ ﷺ نے درمیانی اور شہادت کی انگلی کو ملایا (اور دکھایا) ۔(ابن ماجہ)

مسلمانوں پر مسلسل یلغار: ’’قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں‘‘ تو ایک کہنے والے نے کہا : کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں بلکہ تم اس وقت بہت ہو گے‘ لیکن تم سیلاب کی جھاگ کی مانند ہو گے‘ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا‘ اور تمہارے دلوں میں وہن ڈال دے گا تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ! وہن کیا چیز ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈر ہے۔(ابوداؤد)

جس کی لوگ پرواہ نہ کریں: ’’لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے‘ جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو‘ جس کو نمازمیں راحت ملتی ہو‘ لوگوں میں گم نام ہو‘ اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں‘ اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو‘ وہ اس پر صبر کرے‘ اس کی موت جلدی آ جائے‘ اس کی میراث کم ہو‘ اور اس پر رونے والے کم ہوں‘‘۔ (ترمذی‘ ابن ماجہ)

کھانے میں عیب نکالنا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا‘ اگر آپ کو مرغوب ہوتا تو کھاتے ورنہ چھوڑ دیتے۔(بخاری مسلم‘ ابوداؤد‘ ترمذی)

نیکی و احسان کا شکریہ: ’’جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا‘‘۔ (ابوداؤد ‘ ابن ماجہ)

’’جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیے کہ اس کا بدلہ دے‘ اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے‘ اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا‘ اور جس نے چھپایا(احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی‘‘۔ (نسائی ‘ ابوداؤد)

ارشاد احمد عارف نے جس ذمے داری اور آسانی سے ہم جیسے عام لوگوں کے لیے‘محمد عربیﷺ کی احادیث کو مشعل راہ کے طور پر پیش کیا ہے۔ وہ کام حد درجہ مشکل اور دقیق ہے۔ صرف خدا ہی ان کو‘ اس بڑے کام کی جزا دے سکتا ہے!

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی نے فرمایا ابوداو د وہ ہے جس اور کسی کے لیے

پڑھیں:

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ

اسلام ٹائمز: محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ رپورٹ: علی احمد نوری، سکردو بلتستان

جامعۃ النجف سکردو میں ولادت باسعادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے نہایت شایانِ شان جشن صادقینؑ اور پررونق محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ اس پرنور محفل میں علم و ادب کی خوشبو، تلاوت و منقبت کی صدائیں اور معرفت و عقیدت کے رنگ ایک ساتھ سمٹ آئے۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے پرنسپل جید عالم دین اور مترجم حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق اور مصنف حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی شریک ہوئے۔

تقریب کا آغاز گروہ قراء جامعۃ النجف کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو منور کر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبولؐ مولانا معراج مدبری اور ہمنوا نے عقیدت و محبت کے ساتھ پیش کی۔ ننھے منقبت خواں عدن عباس اور دیباج عباس نے اپنی معصوم آوازوں میں نذرانۂ عقیدت پیش کرکے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ مشاعرے کے سلسلے میں ایک کے بعد ایک خوشبو بکھیرتے شعراء کرام نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔

جامعہ کے فارغ التحصیل اور معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اپنے معیاری اور پُراثر کلام سے داد تحسین وصول کی۔ طالب علم عقیل احمد بیگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پڑھ کر سامعین کو ایک روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا۔ نوجوان شاعر عاشق ظفر نے بارگاہِ رسالت میں معرفت سے بھرپور اشعار پیش کیے۔ معروف قصیدہ خواں مبشر بلتستانی نے بلتی قصیدہ سادہ مگر پرخلوص لہجے میں سنایا۔ رثائی ادب کے شناسا اور نوحہ نگاری کی دنیا کے معتبر نام عارف سحاب نے بھی اپنے پُراثر اشعار کے ذریعے محفل کو رنگین بنایا۔ جامعہ کے ہونہار طالب علم محمد افضل ذاکری نے بارگاہِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منقبت پیش کی۔ شاعرِ چہار زبان سید سجاد اطہر موسوی نے معرفت آمیز اشعار پیش کیے جنہیں سامعین نے بےحد سراہا۔

محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ صدرِ محفل شیخ محمد علی توحیدی نے آخر میں اپنے عمیق اور ادبی اشعار کے ذریعے محفل کو معرفت کے ایک اور جہان میں داخل کر دیا۔ انہوں نے تمام شرکاء اور شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ محافل نہ صرف جشن ولادت ہیں بلکہ ایک تعلیمی اور فکری نشست بھی ہیں۔

اختتام پر جامعہ کے فارغ التحصیل مولانا سید امتیاز حسینی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام کی سعادت حاصل کی، جس کے ساتھ یہ پرنور محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس عظیم الشان تقریب کے نظامت کے فرائض اردو اور بلتی زبان کے معروف شاعر و استاد جامعہ شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے، جنہوں نے اپنے شایستہ اور پُراثر انداز سے محفل کو مربوط رکھا۔ یہ محفل، جس میں علم و ادب، نعت و منقبت اور معرفت و عقیدت کے سب رنگ جلوہ گر تھے، سکردو کی علمی و ثقافتی فضا میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
  • جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز