وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے
ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت ہوگی، نائب وزیراعظم کے دورے میں دیگر ایجنڈے کے ساتھ امور سلامتی پر بھی بات ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ
پاک افغان تعلقات میں بڑے بریک تھرو سے طویل عرصے بعد عبوری افغان وزیر خارجہ کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں کل کابل کا ایک روزہ دورہ کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دورے کے دوران اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے جبکہ افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے بھی علیحدہ ملاقات کریں گے ۔افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور وزیر خارجہ کا دورہ اچھے تعلقات کی جانب ایک قدم ہے ۔ ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے اور افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم کے دورے میں دیگر ایجنڈے کے ساتھ امور سلامتی پر بھی بات ہوگی۔ ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دیتے ہیں اور دونوں اطراف سے ان تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے کوششیں کی گئی ہیں۔شفقت علی خان نے کہا کہ ابھی نہیں جانتے کہ کے پی حکومت کل کابل جانے والے وفد کا حصہ ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ منرل فورم کے حوالے سے وزارت پیٹرولیم بہتر بتا سکتی ہے ۔ پاکستان منرل فورم دنیا بھر میں تمام سرمایہ کاروں کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کا سازگار ماحول فراہم کرتا ہے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کا نوٹس لیا ہے ، انہوں نے پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے ہیں۔شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔ انہیں بھارت کی دہشت گردی کی سرپرستی اور بیرون ممالک قتل عام پر توجہ دینا چاہیے ۔حعفر ایکسپریس دہشت گردی کے حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی دعوت پر ہنگری کے وزیر خارجہ نے ایک روزہ پاکستان کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران پاکستان اور ہنگری کے درمیاں متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ۔پاکستان اور ہنگری کے درمیان تجارت، صنعت، تعلیم اور دیگر شعبوں کو مزید بہتر بنانے پر بات چیت کی گئی۔ ہنگری کی جانب سے 400 پاکستانی اسٹوڈنٹس کو اسکولرشپ دینا کا اعلان بھی کیا گیا۔ایران میں قتل ہونے والے 8 پاکستانیوں کی میتوں کی وطن واپس پہنچا دیا گیا ہے ، ایئر کرافٹ میں زاہدان میں پاکستان کے قونصل بھی ہمراہ پہنچے ۔ بہاولپور پہنچنے پر انتظامیہ نے میتیوں کو وصول کیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق میتیوں کی زاہدان سے روانگی کے وقت تمام قانونی و میڈیکل تقاضے پورے کیے گئے ۔ میتیوں کی وطن واپسی کے مراحل میں ایران میں پاکستانی سفیر نے حکام کے ساتھ تمام عمل کی نگرانی کی اور ہم اس حوالے سے ایرانی حکام کے تعاون کے شکر گزار ہیں۔پاکستان کی خارجہ سیکریٹری آمنہ بلوچ نے ڈھاکا میں ایف او سی میں شرکت کی۔مشاورتی اجلاس میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی صورتِ حال اور دو طرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔بنگلا دیش کے ساتھ سیکریٹری خارجہ سطح پر بات چیت اچھے اور قریبی ماحول میں ہوئیں، کچھ دیرینہ معاملات بھی زیر غور آئے ۔ دونوں فریقین نے اپنے اپنے موقف کا خوشگوار انداز میں اعادہ کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی فوج کی غزہ میں جاری بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، غزہ کے لوگوں کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے ۔ترجمان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ 20 سے 21 اپریل اور روانڈا کے وزیر خارجہ 21 سے 22 پاکستان کا دورہ کریں گے ۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ ہماری خارجہ پالیسی کا اصول ہے کہ ہم تمام ممالک سے بہتر تعلقات رکھیں۔ چین ہمارا ایک دیرینہ دوست ہے اور پاک امریکا تعلقات دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔امریکا نے ابھی تک آصف مرچنٹ کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنیادوں رایات، پر قائم ہیں چینی سفیر
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈانگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط بنیادوں پر اور اعلیٰ روایات پر قائم ہیں، پاکستان کو مختلف عالمی فورمز پر چین کی غیرمشروط حمایت حاصل رہی ہے، آج سے دس برس قبل چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان کا مقصد ایک ایسی کمیونٹی کی تشکیل تھا جس کے تحت باہمی تعاون اور وسائل کے ذریعے ہمسایہ ممالک کو مستحکم اور عوام کے حالات زندگی کو بہتر کیا جا سکے۔ وہ گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ سمپوزیم سے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ، پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید، چین میں سابق پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چینی سفیر نے کہا کہ آج صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں، اس دورے کے دوران صدر شی جن پنگ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تاریخی تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط اور روایات پر مبنی ہیں۔ صدر شی جن پنگ کے دورہ کا بنیادی مقصد ہمسایہ ممالک سے اچھے اور مخلصانہ تعلقات قائم کرنا تھا جس میں بہت پیشرفت ہوئی ہے۔ چین دنیا کی اکانومی کا اہم جزو ہے، ہم 1.4بلین آبادی کے ساتھ دنیا کی مارکیٹ میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ چینی صدر کے دورے پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر یہ اہم ایونٹ منعقد کیا گیا، صدر شی جنگ پنگ کو امن کے 5 اصولوں پر ایوارڈ سے نوازا گیا، بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹو 21 ویں صدی کا کامیاب منصوبہ ہے۔ صدر شی جن پنگ نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، چینی صدر نے مشترکہ اجلاس سے 40 منٹ خطاب کیا۔ انہوں نے کہ آج کے دور میں ممالک کے درمیان ٹیرف اور تجارتی جنگ کی کوئی جگہ نہیں۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 اپریل 2015 کو چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا وہ بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ 1955 میں ہوا جب چینی وزیراعظم چو این لائی اور پاکستان کے وزیر محمد علی بوگرہ کی انڈونیشیا میں ملاقات ہوئی۔ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعلقات قائم ہیں تاہم پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو بھائی چارے کی بنیاد پر مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اور چین حقیقی برادر ممالک ہیں۔ سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی صدر شی جنگ پنگ کے دورہ پاکستان نے دونوں ممالک کے تعلقات کو عملی طور پر ممکن بنایا اور آج دونوں ممالک چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں، پاکستان نے سی پیک پراجیکٹ کے تحت 18 ہزار کلومیٹر روڈ کی تعمیر کی۔ نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ چین میں رہنے والے 28 ہزار طلباء سمیت پاکستانی ہمارے بچے ہیں۔