تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔
تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔(جاری ہے)
ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردی ہے جس میں صحت کے اخراجات کا جی ڈی پی میں تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
رپورٹ کے مطابق تعلیم حاصل نہ کرنے والوں بچوں کی تعداد 38 فیصد ہے۔ بلوچستان کے 69 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ پنجاب سے 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد نوکری کی غرض سے بیرون ملک گئے ہیں۔ آئی ٹی برآمداد میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
قومی اقتصادی سروے 2025-26 کے مطابق ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار افراد کے لیے صرف ایک ڈالر میسر ہے، ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار جبکہ ڈینٹسٹس کی تعداد 39 ہزار 88 تک پہنچ گئی ہے، ملک میں نرسز کی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکز کی تعداد 29 ہزار ہو گئی ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں اسپتالوں کی تعداد 1696 اور بیسک ہیلتھ یونٹس کی تعداد 5 ہزار 434 ہو گئی ہے۔
مالی سال کے دوران پاکستان کے آئی ٹی شعبہ نے ترقی کی ہے، آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا ہے اور برآمدات 2.825 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مارچ 2025 میں آئی ٹی ایکسپورٹ 342 ملین ڈالر تھی، ماہانہ 12.1 فیصد اضافہ رہا ہے، آئی ٹی خدمات میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس 2.4 ارب ڈالر رہے، مالی سال میں فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لایا گیا ہے، 1900 سے زائد اسٹارٹ اپس نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تربیت حاصل کی جبکہ ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 803 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، ملک بھر میں 199.9 ملین ٹیلی کام صارفین موجود ہیں۔
مزید پڑھیے: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال کے دوران ملک میں کرنسی سرکولیشن میں اضافہ ہو گیا اور کرنسی سرکولیشن 12.1 فیصد بڑھ گئی، ایک ہزار 108 ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن میں رہی جو کہ گزشتہ مالی سال 498 ارب روپے تھی۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال پاکستان سے لاکھوں افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے ہیں، پنجاب سے ایک سال کے دوران 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے، خیبر پختونخوا سے بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 87 ہزار، سندھ سے 60 ہزار 424 افراد، قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 937 افراد، آزاد کشمیر سے بیرون ملک جانے والی لیبر کی تعداد 29 ہزار 591، اسلام آباد سے 8 ہزار 621، بلوچستان سے 5 ہزار 668، جبکہ شمالی علاقہ جات سے بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد 1692 ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ 25-2024 کے مطابق پاکستان میں تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد 38 فیصد ہے۔ بلوچستان میں اس وقت 69 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پنجاب میں اس وقت 32 فیصد ، سندھ میں 47 فیصد، خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی 79 فیصد آبادی بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی سے محروم ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال کے دوران تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔ ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، ملک میں مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد، خواتین میں شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادی سروے 2025 ملک میں تعلیم کی صورتحال ملک میں صحت کی صورتحال