لاہور: قبضہ مافیا کیخلاف ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن، 50 ارب مالیت کی اراضی واگزار کروا لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور:
محمود بوٹی بند کے علاقے میں قبضہ مافیا کے خلاف ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا، آپریشن کیا گیا جس میں 50 ارب سے زائد مالیت کی پچیس ایکڑ زمین واگزار کروا لی گئی۔
وفاقی وزیر ریلویز کی قبضہ مافیا کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کے نتیجے میں ریلوے انتظامیہ نے محمود بوٹی بند کے علاقے لاہور رنگ روڑ کے ساتھ قبضہ مافیا کے خلاف بڑا اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کرتے ہوئے 50 ارب مالیت کی اراضی واگزار کروا لی۔
اینٹی انکروچمنٹ آپریشن ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے فاطمہ بلال کی نگرانی میں ہوا۔ آپریشن کے دوران ریلوے کی 25 ایکڑ زمین واگزار کروا لی گئی جس پر ایک ہاؤسنگ سوسائٹی، 5 فیکٹریاں،7 مارکیاں اور 2 پیٹرول پمپ بنے ہوئے تھے۔ واگزار کروانے کے بعد تمام پراپرٹیز کو موقع پر ہی سیل کر دیا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق واگزار کروائی گئی ریلوے زمین اور پراپرٹیز کی آئندہ نیلامی کروائی جائے گی جس سے محکمے کو سالانہ 4 ارب روپے آمدن ہو گی۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی اینٹی انکروچمنٹ ڈرائیو کے حوالے سے بڑے آپریشن کی کامیابی پر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے لاہور محمد حنیف گل نے پوری آپریشن ٹیم کو شاباش دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قبضہ مافیا
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں