بھارت کے شہر میرٹھ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں محمد عظیم نامی نوجوان کی دلہن کے بجائے اُس کی 45 سالہ بیوہ ماں سے شادی کروا دی گئی۔

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 31 مارچ کو میرٹھ کے علاقے برہم پوری میں پیش آیا۔

محمد عظیم، جو کہ برہم پوری کا رہائشی ہے، اس نے اپنی شکایت میں بتایا کہ اس کی شادی شاملی کی رہائشی منتشہ سے اس کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ کی معرفت طے ہوئی تھی۔

نکاح کی تقریب کے دوران مولوی نے دلہن کا نام ”طاہرہ“ پکارا، لیکن عظیم نے سمجھا کہ شاید یہ دلہن کا دوسرا نام ہو۔

نکاح کے بعد جب دلہن کا چہرہ بے نقاب ہوا تو عظیم حیران رہ گیا — نکاح منتشہ کی جگہ اس کی ماں طاہرہ سے ہو چکا تھا، جو بیوہ اور عمر میں تقریباً 45 سال کی ہیں۔

عظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی کی تقریب میں 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا۔

جب اس نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو اس کے بھائی ندیم اور بھابھی نے اُسے جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔

بعد ازاں عظیم نے جمعرات کے روز پولیس کو تحریری شکایت درج کرائی۔ تاہم، سی او برہم پوری، سومیہ استھانہ کے مطابق، معاملہ فریقین کے درمیان طے پا گیا ہے اور عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے۔

متاثرہ شخص نے واضح کیا ہے کہ وہ اب قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔

نواز شریف کا برطانیہ سے فوری پاکستان آنے کا فیصلہ ، اہم اجلاس طلب

فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔سپریم کورٹ  نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قابل تعریف ، پوری قوم ساتھ کھڑی ہے ، صدر زرداری
  • پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے، آصف علی زرداری
  • بانی پاکستان قائداعظم سے ملاقات کر چکا ہوں: فیصل رحمان کا انکشاف
  • پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے: صدر مملکت
  • قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قوم کی آواز ہیں اور پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، صدر مملکت
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ڈیپ فیک ویڈیو کا ہدف بن گئے، ایف آئی اے میں شکایت درج
  • پہلگام واقعہ: نازک موقع پر پوری قوم اور حر جماعت اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے: پیر پگارا
  • آسٹریلوی کرکٹ کے عظیم اوپنر کیتھ سٹیک پول 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • جہیز سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا
  • اسلام آباد: شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ