امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ وینزویلا کے تارکین وطن کے خلاف
پڑھیں:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کیلئے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2025ء)سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کے لیے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا۔ہفتہ کو رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، محمد سلیم خان نے سپریم کورٹ بلڈنگ اسلام آباد میں اصلاحاتی ایکشن پلان کی مانیٹرنگ اور کوآرڈی نیشن میٹرکس پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا مقصد انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انضمام اور انسانی وسائل کے انتظام (HRM) کو مضبوط بنا کر عوامی مرکزیت پر مبنی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔سپریم۔کورٹ سے جاری اعلامیے کیمطابق رجسٹرار کو ڈیجیٹلائزیشن، کیس مینجمنٹ سسٹم میں بہتری اور ای فائلنگ کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔(جاری ہے)
یہ اقدامات عدالتی عمل کو شفاف، موثر اور قابلِ رسائی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اب تک کی پیش رفت کو سراہا تاہم برانچ رجسٹریوں میں آئی ٹی انفراسٹرکچر اور تکنیکی سہولیات کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ای آفس سسٹم کے پائلٹ پراجیکٹ کے آغاز کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ بتایا گیا کہ اس مقصد کے لیے متعلقہ سرکاری محکموں اور تکنیکی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کوآرڈی نیشن میٹنگز جاری ہیں تاکہ اہداف کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے۔آئی ٹی اصلاحات کے ساتھ ساتھ، رجسٹرار نے انسانی وسائل کے نظام کو مضبوط بنانے کو ادارہ جاتی اصلاحات کا ایک اہم ستون قرار دیا۔ انہوں نے استعداد کار میں اضافے، کارکردگی کی بنیاد پر جائزہ اور مہارت یافتہ آئی ٹی و انتظامی عملے کی تعیناتی پر زور دیا تاکہ خدمات کی فراہمی پائیدار اور موثر بنائی جا سکے۔ انہوں نے افرادی قوت کی منصوبہ بندی میں موجود خلا کو دور کرنے اور ایچ آر پالیسیوں کو جدید ڈیجیٹل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی بھی ہدایت کی۔رجسٹرار نے اس اصلاحاتی ایجنڈے کو معزز چیف جسٹس آف پاکستان کا بصیرت افروز وژن قرار دیا جو عدالتی نظام کو عوام کی توقعات کے مطابق ایک فعال اور جوابدہ ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایجنڈا ان کے لیے بھی ذاتی اہمیت رکھتا ہے اور وہ مؤثر، شفاف اور عوام دوست عدالتی خدمات کے لیے پُرعزم ہیں۔اجلاس میں ترقیاتی ماہر جناب شیر شاہ اور سپریم کورٹ کے مختلف سیکشنز کے سربراہان نے شرکت کی۔ شرکاء نے اصلاحاتی اہداف کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور تیز رفتار نفاذ کے لیے مفید تجاویز بھی پیش کیں۔یہ اصلاحات، جن میں آئی ٹی اور ایچ آر ایم دونوں شامل ہیں، سپریم کورٹ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی بنیاد رکھتی ہیں اور پاکستان میں انصاف کی فراہمی کو تیز تر، دیانت دارانہ اور عوامی اعتماد سے ہم آہنگ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔