لاہور(نیوز ڈیسک) اگر آپ والدین ہیں اور اپنے بچے کا ب فارم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اب آپ کو نادرا دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں۔نادرا نے ب فارم کے حصول کیلئے آن لائن سروس کا آغاز کر دیا ہے، جس سے ایک سال تک کے بچوں کیلئے باآسانی گھر بیٹھے درخواست دی جا سکتی ہے۔

نادرا کی نئی سروس کے تحت اب آپ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بچے کی رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے صرف چند آسان مراحل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

طریقہ کار:

سب سے پہلے Pak-ID ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اکاؤنٹ بنائیں یا لاگ ان کریں۔

’درخواست دیں‘ پر کلک کریں اور ’شناختی دستاویز کا اجرا‘ منتخب کریں۔

’چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ‘ منتخب کریں، پھر ’ہاں‘ پر کلک کریں اور اپنے 13 ہندسوں والے شناختی کارڈ کا اندراج کریں۔

ایپلی کیشن شروع کریں اور بچے کی تصویر اپ لوڈ کریں یا لائیو تصویر لیں۔

اپنے ڈیجیٹل دستخط فراہم کریں، بچے کی مکمل تفصیلات درج کریں، اور مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کریں۔

والدین میں سے کسی ایک کے فنگر پرنٹس کی تصدیق درکار ہوگی۔

تمام تفصیلات کا جائزہ لیں اور درخواست جمع کرا دیں۔

فیس:

نادرا کی جانب سے ب فارم کی عام فیس صرف 50 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ جلدی پراسیسنگ کیلئے ایگزیکٹو سروس 500 روپے میں دستیاب ہے۔

خیال رہے کہ اگر بچے کی عمر ایک سال سے زیادہ ہو تو آن لائن اپلائی نہیں کیا جا سکتا، ایسے میں والدین کو قریبی نادرا دفتر جانا ہوگا۔

مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بچے کی ب فارم

پڑھیں:

غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان

کوئٹہ میں ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء کبیر شاکر نے کہا کہ بدامنی، بے روزگاری کیوجہ سے صوبے کے عوام پریشان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے 26 اپریل قومی سطح پر ہڑتال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ہڑتال کسی پارٹی تنظیم کی نہیں، بلکہ پوری قوم کی ہے۔ تاجربرادری کی حمایت خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی دفتر میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا پاکستان کیساتھ دینی رشتہ ہے۔ بدامنی، بے روزگاری کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان ہیں۔ روزگار برائے فروخت، بارڈر بند، بدامنی اور بدعنوانی نے بلوچستان کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے عوام کے مطالبات جائز ہیں۔ حکمرانوں کو عوام کے حقوق پر توجہ دینی چاہئے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار میسر ہے نہ تعلیم و کاروبار کے مواقع ہیں۔ تاجر تجارت نہیں کرسکتے۔ ان حالات میں ہم ایوان کے اندر اور باہر مظلوموں کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے آگاہ کردیا
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • نئی نہروں کے مخالفوں نے سندھ سے پنجاب کیلئے ریلوے سروس بھی بلاک کر دی
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون
  • غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان