پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیو کی بیماری کے خلاف پاکستان میں سال 2025ء کی اس دوسری ملک گیر مہم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بچوں کو متاثر کرنے والی اس بیماری کے نئے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت صرف پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان ہی دو ایسی ریاستیں ہیں، جہاں اس بیماری کا تاحال مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔
پولیو کی بیماری ممکنہ طور پر بچوں کے لیے مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور اپنے کم عمر متاثرہ مریضوں کو یہ کلی یا جزوی طور پر جسمانی معذوری کا شکار تو بنا ہی دیتی ہے۔ جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے چھ نئے کیسزپاکستان میں اس سال جنوری سے لے کر اب تک پولیو کے چھ نئے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
لیکن اس میں بھی کچھ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ فروری کے مہینے سے اب تک اس مرض کا پاکستان میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس پاکستان میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، پولیو کے نئے کیسز میں واضح اضافہ دیکھا گیا تھا اور ان کی تعداد 74 رہی تھی۔
حیران کن بات یہ بھی ہے کہ 2024ء میں پولیو کے 74 نئے کیسز سے قبل پاکستان میں اس سے پہلے 2021ء میں اس بیماری کا صرف ایک نیا واقعہ سامنے آیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ماضی قریب میں پولیو کے خلاف جو جنگ بظاہر حتمی کامیابی کی طرف جاتی دکھائی دے رہی تھی، وہ 2024ء میں واضح طور پر ناکام ہوتی دکھائی دی۔
اسی لیے اب حکومت نے ملک میں اس سال کی دوسری قومی ویکسینیشن مہم کا آغا زکیا ہے۔ پاکستانی وزیر صحت کی طرف سے والدین سے اپیلپاکستان وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انسداد پولیو کی اس نئی مہم کے آغاز پر ملک بھر میں چھوٹے بچوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں ہفتے اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں گھر گھر جانے والے طبی عملے سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کے پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلوائیں، تاکہ ملک سے اس بیماری کا خاتمہ کیا جا سکے۔
پاکستان میں ماضی میں مختلف عسکریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے مسلح حملہ آور خاص طور پر ملکی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختوانخوا میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے والی طبی ٹیموں کے ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ان حملوں کی وجہ عام طور پر مغرب مخالف عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی یہ دانستہ غلط معلومات بنتی ہیں کہ عام بچوں کو یہ ویکیسن مبینہ طور پر اس لیے پلائی جاتی ہے کہ وہ بالغ ہو کر افزائش نسل کے قابل نہ رہیں اور یہ بھی کہ یہ عمل مبینہ طور پر مسلم بچوں کے خلاف ایک نام نہاد مغربی سازش کا حصہ ہے۔
انسداد پولیو مہم کے کارکنوں کا اغواپاکستان میں انہی بےبنیاد افواہوں اور غلط معلومات کے تناظر میں 1990 کی دہائی سے لے کر اب تک پولیو ویکسینیشن ٹیموں پر ملک کے مختلف حصوں میں کیے جانے والے مسلح حملوں میں 200 سے زائد اینٹی پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں سے تقریباﹰ 150 پولیو ورکر اور سکیورٹی اہلکار 2012ء کے بعد مارے گئے ہیں۔
ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں مسلح عسکریت پسندوں نے کم از کم دو ایسے اینٹی پولیو ورکرز کو اغوا بھی کر لیا تھا، جن کا تعلق عالمی ادارہ صحت سے تھا۔ ان حملہ آوروں نے ڈیرہ اسماعیل خان نامی شہر میں ان کارکنوں کی گاڑی پر فائرنگ کر کے پہلے اسے رکنے پر مجبور کر دیا تھا اور پھر اس میں سوار دو کارکنوں کو اغوا کر کے یہ عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
یہ دونوں ہیلتھ ورکرز پاکستانی شہری بتائے گئے تھے، جو آج پیر سے شروع ہونے والی ویکسینیشن مہم کے لیے فیلڈ سٹاف کو تربیت دینے کے بعد واپس اپنے دفتر جا رہے تھے۔
ان دونوں مغویوں کو تاحال برآمد نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ انہیں اغوا کس مسلح گروہ نے کیا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پولیو کے پاکستان میں نئے کیسز بچوں کے کے خلاف
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کم عمر طلبہ کو گرفتار کرنے سے روک دیا
لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کم عمر طلبہ کو گرفتار کرنے سے روک دیا، مریم نواز نے بچوں کو ہتھکڑیاں لگانے پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے 16سال کے بچوں کو اسمارٹ کارڈ اور موٹر سائیکل ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا اصولی فیصلہ کیا ہے، صوبے بھر میں ٹریفک پولیس کو عوام بالخصوص طلبہ کے لئے ہفتہ آگاہی منایا جائے گا، ہیلمٹ نہ پہننے پر پہلی خلاف ورزی کی صورت میں وارننگ چالان ہوگا، ٹریفک کے لئے پہلی مرتبہ ڈرون اور باڈی کیم کا استعمال شروع کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلی نے کم عمر بچوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ کم عمر طلبہ یا بچوں سے زیادہ والدین کو ٹریفک قوانین سے متعلق بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے، ٹریفک قوانین عوام کی جان کی حفاظت کے لئے بنائے جاتے ہیں، عوام کو اپنی حفاظت کے لئے عادتوں کو بدلنا ہوگا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے ہر شہری اپنا کردار ادا کرے، معصوم بچوں کو نہیں پکڑنا چاہتے مگر قانون کی پاس داری ضروری ہے،
بچوں کا قصور نہیں ہم نے انہیں ہیلمٹ پہننے کی عادت ہی نہیں ڈالی، والدین بچوں کو روڈسیفٹی کے لئے ہیلمٹ کی اہمیت اور ضرورت سے آگاہ کریں۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ ٹریفک پولیس عوام کی عزت نفس کا خصوصی خیال رکھے، بداخلاقی اور بدتمیزی نہ کی جائے۔