UrduPoint:
2025-12-07@06:50:00 GMT

پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیو کی بیماری کے خلاف پاکستان میں سال 2025ء کی اس دوسری ملک گیر مہم کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں بچوں کو متاثر کرنے والی اس بیماری کے نئے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت صرف پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان ہی دو ایسی ریاستیں ہیں، جہاں اس بیماری کا تاحال مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔

پولیو کی بیماری ممکنہ طور پر بچوں کے لیے مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور اپنے کم عمر متاثرہ مریضوں کو یہ کلی یا جزوی طور پر جسمانی معذوری کا شکار تو بنا ہی دیتی ہے۔ جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے چھ نئے کیسز

پاکستان میں اس سال جنوری سے لے کر اب تک پولیو کے چھ نئے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اس میں بھی کچھ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ فروری کے مہینے سے اب تک اس مرض کا پاکستان میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

اس سے قبل گزشتہ برس پاکستان میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے، پولیو کے نئے کیسز میں واضح اضافہ دیکھا گیا تھا اور ان کی تعداد 74 رہی تھی۔

حیران کن بات یہ بھی ہے کہ 2024ء میں پولیو کے 74 نئے کیسز سے قبل پاکستان میں اس سے پہلے 2021ء میں اس بیماری کا صرف ایک نیا واقعہ سامنے آیا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ماضی قریب میں پولیو کے خلاف جو جنگ بظاہر حتمی کامیابی کی طرف جاتی دکھائی دے رہی تھی، وہ 2024ء میں واضح طور پر ناکام ہوتی دکھائی دی۔

اسی لیے اب حکومت نے ملک میں اس سال کی دوسری قومی ویکسینیشن مہم کا آغا زکیا ہے۔ پاکستانی وزیر صحت کی طرف سے والدین سے اپیل

پاکستان وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انسداد پولیو کی اس نئی مہم کے آغاز پر ملک بھر میں چھوٹے بچوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں ہفتے اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں گھر گھر جانے والے طبی عملے سے تعاون کریں اور اپنے بچوں کے پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلوائیں، تاکہ ملک سے اس بیماری کا خاتمہ کیا جا سکے۔

پاکستان میں ماضی میں مختلف عسکریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے مسلح حملہ آور خاص طور پر ملکی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختوانخوا میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے والی طبی ٹیموں کے ارکان اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ان حملوں کی وجہ عام طور پر مغرب مخالف عناصر کی طرف سے پھیلائی جانے والی یہ دانستہ غلط معلومات بنتی ہیں کہ عام بچوں کو یہ ویکیسن مبینہ طور پر اس لیے پلائی جاتی ہے کہ وہ بالغ ہو کر افزائش نسل کے قابل نہ رہیں اور یہ بھی کہ یہ عمل مبینہ طور پر مسلم بچوں کے خلاف ایک نام نہاد مغربی سازش کا حصہ ہے۔

انسداد پولیو مہم کے کارکنوں کا اغوا

پاکستان میں انہی بےبنیاد افواہوں اور غلط معلومات کے تناظر میں 1990 کی دہائی سے لے کر اب تک پولیو ویکسینیشن ٹیموں پر ملک کے مختلف حصوں میں کیے جانے والے مسلح حملوں میں 200 سے زائد اینٹی پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں سے تقریباﹰ 150 پولیو ورکر اور سکیورٹی اہلکار 2012ء کے بعد مارے گئے ہیں۔

ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں مسلح عسکریت پسندوں نے کم از کم دو ایسے اینٹی پولیو ورکرز کو اغوا بھی کر لیا تھا، جن کا تعلق عالمی ادارہ صحت سے تھا۔ ان حملہ آوروں نے ڈیرہ اسماعیل خان نامی شہر میں ان کارکنوں کی گاڑی پر فائرنگ کر کے پہلے اسے رکنے پر مجبور کر دیا تھا اور پھر اس میں سوار دو کارکنوں کو اغوا کر کے یہ عسکریت پسند اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

یہ دونوں ہیلتھ ورکرز پاکستانی شہری بتائے گئے تھے، جو آج پیر سے شروع ہونے والی ویکسینیشن مہم کے لیے فیلڈ سٹاف کو تربیت دینے کے بعد واپس اپنے دفتر جا رہے تھے۔

ان دونوں مغویوں کو تاحال برآمد نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ انہیں اغوا کس مسلح گروہ نے کیا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں پولیو کے پاکستان میں نئے کیسز بچوں کے کے خلاف

پڑھیں:

ذہنی مریض کا بیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ، سیاسی شعبدہ بازی ختم: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ مسلح افواج پاکستان کی محافظ ہیں۔ وردی ہمارا فخر اور پرائیڈ ہے۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹرز جنگی معاملات سے آگاہی فراہم کرے گا۔ ہم پاکستان کی سالمیت کیلئے اپنی جانیں دیتے ہیں اور جانیں لیتے ہیں۔ پاکستان کے بغیر ہم کچھ نہیں۔ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی اجازت کسی کے باپ کو بھی نہیںدں گے۔ اصل بیانیہ ذہنی مریض دیتا ہے۔ یہ غدار شیخ مجیب الرحمٰن سے بھی متاثر ہے۔ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والا دوسروں کو غدار کہتا پھر رہا ہے۔ ایک شخص کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہیں۔ اس شخص کی سیاست ختم ہو چکی۔ اس منفی بیانیئے کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔ انڈیا اور افغانستان سے سوشل میڈیا اکائونٹس اس کے بیانئے کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ انڈین میڈیا پھر ان ٹویٹس اور بیانئے کو چلاتا ہے۔ مسلح افواج عوام اور ہندوتوا سوچ کے درمیان ڈھال ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس شخص کی سیاست ختم ہو چکی ہے۔ یہ کون سی سیاست ہے، یہ کہاں کی آزادی رائے ہے۔ ہم بار بار کہہ رہے ہیں ہمیں اپنی سیاست سے دور رکھو۔ اس شخص سے جب کوئی ملے تو یہ ریاست پاکستان اور فوج کے خلاف بیانیہ دیتا ہے۔ یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر بیانیہ دیتا ہے۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا جس پر جھوٹ کا سیلاب تھا۔ اس شخص سے جو ملاقات کرے تو یہ ریاست اور فوج مخالف بیانیہ دیتا ہے۔ یہ سمجھتا ہے جو پاک فوج سے تعلق رکھے وہ غدار ہے، او تم ہو کون؟۔ کیا پیغام دینا چاہتے ہو‘ خود کو کیا سمجھتے ہو جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہو۔ تم سمجھتے کیا ہو اپنے آپ کو؟۔ 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملے کرنے والے بھی یہی لوگ تھے۔ شہداء کی یادگاروں کی بیحرمتی کرنے والے بھی یہی لوگ تھے۔ پاک فضائیہ کے دشمن سے جیتے ہوئے اثاثوں کو انہی شرپسندوں نے آگ لگائی تھی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب سیاست اور سیاسی شعبدہ بازی ختم ہو چکی۔ اب اس کا بیانیہ پاکستان اور قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ یہ کون سا آئین اور قانون ہے جس کے ساتھی اس سے ملتے ہیں، یہ سمجھتا ہے جو یہ کہہ رہا ہے وہ ٹھیک ہے۔ تم ایک وقت میں کسی کو بیوقوف بنا سکتے ہو لیکن ہمیشہ سب کو بیوقوف نہیں بناسکتے۔ یہ سمجھتا ہے وہ حکومت میں نہیں تو آمریت ہے۔ آپ کی سیاست اور شعبدہ بازی کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ تمہارے پاس ایک صوبے کی حکومت ہے، اس پر بات کیوں نہیں کرتے۔ پاکستان کے اتنے ایشوز ہیں ان پر بات کیوں نہیں کرتے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم آپ کو اجازت نہیں دیں گے کہ پاکستان کی افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالیں۔ آپ کو اجازت نہیں دیں گے کہ عوام کو افواج کے خلاف بھڑکائیں۔ فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کے باپ کو بھی ہم اجازت نہیں دیں گے۔ ذہنی مریض کی منطق کے مطابق جب بھارت نے حملہ کیا یہ ہوتا تو کشکول لے کر چل پڑتا کہ آئو بات کرتے ہیں۔ یہ تو کہتا تھا کہ خارجیوں کا پشاور میں دفتر کھول دیں۔ لوگوں کو ابھارتا ہے کہ ہنگامے کرو۔  لوگوں کو آپریشن کے خلاف کھڑے ہونے کیلئے اکساتا ہے۔ ہمیں کلیئر ہے کہ اس کی سیاست یا ذات ریاست سے بڑھ کر نہیں ہوسکتی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ذہنی مریض ہے۔ یہ ٹیررکرائم نیکسس منشیات ، بغیر کسٹم پیڈ کاروں ، اغواء برائے تاوان اور بے تحاشہ چیزوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ذہنی مریض افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے۔ فوج اپنی ریاست کیلئے جان دیتی ہے اور جان لیتی ہے۔ تم نے اپنے بچے باہر رکھے ہوئے ہیں۔ انہیں لاؤ، فوج میں بھیجو، بھارت اور خوارج کے سامنے کھڑا کرو۔ پاک فوج کے افسران کا تعلق کسی ایلیٹ طبقے سے نہیں۔  فیلڈ مارشل ایک سکول ٹیچر کے بیٹے ہیں۔ ہم عوام میں سے آئے ہیں۔ کوئی لوڈر گاڑی چلانے والے کا، کوئی دکاندار کا، کوئی کلرک کا، کوئی کسی غریب آدمی کا بیٹا ہے۔ ہمارے افسر اور جوان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہورہے ہیں، تم فوج پر تنقید کرتے ہو۔ ذرا دہشتگردوں کے آگے تو آئو۔ پاک فوج کا ہر جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں جاتا ہے۔ خوارج کے سامنے کون کھڑا ہوتا ہے ؟ کون اپنی جانیں دیتا ہے؟۔ ہم نے اپنی جانیں دینی اور  لینی بھی ہوتی ہیں۔ انہوں نے عوام کو بتایا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا، کیا کرگیا؟۔ یہ بھی بتایا تھا کہ فوج لڑ نہیں سکتی۔ 6 اور 7 مئی کو جب بھارت نے ہماری مساجد اور مدارس پر حملہ کیا، فوج لڑی یا نہیں اور لڑ کر دکھایا۔ پوری دنیا میں اس کی آواز گئی یا نہیں؟۔ گورنر راج کا فیصلہ حکومت کرے گی، فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ دہشتگردی ایک دن میں ختم نہیں ہوتی اس کیلئے سیاسی جذبہ درکار ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات جو سب جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ ہے اس پر عملدرآمد ضروری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کیلئے قربانیاں دیتے ہیں۔ یہ ایف سی پر حملے کراتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر عملدرآمد کس نے کرانا ہے۔ میں کے پی کے پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے قربانیاں دی ہیں۔ مسلح افواج کی قیادت کو نشانہ بنانے والے قوم کے خیر خواہ نہیں۔ جھوٹا پروپیگینڈا پھیلاتے ہیں۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن پر ہر دس منٹ بعد وی لاگ ہورہے تھے۔ یہ شخص صرف پاک فوج کے خلاف بیانیہ بناتا ہے۔ فوج کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ پروپیگنڈا سیل کسی کا بھی نوٹیفکیشن بنا لیتا ہے۔ بھارتی اینکرز ان شعبدہ بازوں کے بیانیئے کو ہوا دیتے ہیں۔ اس جماعت کے پیروکار بھارتی میڈیا کو مسلسل منفی مواد فراہم کرتے ہیں۔ خوارجیوں سے بات کرنے کیلئے یہ بیانیہ بنا رہے ہیں۔ آئین میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے لیکن قومی سلامتی پر آئین اظہار رائے کی اجازت نہیں دیتا۔ پاک فوج کے خلاف کسی بیانئے کی اجازت نہیں دیں گے۔  ایک شخص نے پاکستان کی ترسیلات زر بند کرنے کا کہا۔ عوام کو بجلی کے بل جمع نہ کرانے کی ترغیب دی۔ لیکن ہم نے اپنے سے آٹھ گنا بڑی فوج کے سامنے کھڑے ہو کر دکھایا۔ کوئی چاہتا ہے کہ فوج دہشتگردوں کے سامنے قوم کی ڈھال نہ بنے۔ یہ لوگ بیانئے کو پوری طرح پھیلاتے ہیں۔ افغانستان اور بھارت کا سوشل میڈیا ان کے بیانئے کو بڑھاوا دیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر مسلح افواج کیخلاف ہرزہ سرائی کی جاتی ہے۔ بھارت اور افغانستان میں موجود ٹرولنگ اکائونٹس لمحوں میں بیانیہ وائرل کرتے ہیں۔ بھارتی میڈیا مخصوص ٹولے کا سب سے بڑا سہولت کار ہے۔ بھارتی میڈیا پر نورین نیازی ملک اور قوم کے خلاف انٹرویو دیتی ہیں۔ سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس بھی انڈین میڈیا پر دکھائی جاتی ہے۔ بھارتی میڈیا مسلح افواج کے خلاف پی ٹی آئی کی زبان بنا ہوا ہے۔ یہ افواج پاکستان کے خلاف بیانئے پر بہت زیادہ پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ خوارج کا سہولت کار افغان میڈیا بھی ان کے بیانئے پر ٹرولنگ کر رہا ہے۔ اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ٹویٹ کیا۔ اس ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا۔ یہ ذہنی مریض پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے۔ ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں ہمیں نہیں پتہ عمران خان کے ٹویٹ کہاں سے ہوتے ہیں۔ یہ ذہنی مریض کہتا ہے کہ فوج کی اس قیادت کو ٹارگٹ کریں جس نے معرکہ حق میں پاکستان کو فتح دلائی۔ اصل بیانیہ یہی ذہنی مریض دیتا ہے اور یہ صرف پاک فوج کے خلاف بیانیہ بناتا ہے۔ ماضی میں کسی سیاست دان نے ایسا کام نہیں کیا۔ ان کی سیاست صرف پاک فوج کے گرد گھومتی ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو بیوقوف بنایا جا سکتا ہے مگر ایسا نہیں ہے۔ اب وقت ہے کہ ہمیں بتانا پڑے گا کہ یہ بیانیہ کون چلا رہا ہے۔ یہ دہشتگردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بچوں میں پیدائشی دل کے امراض تیزی سے بڑھنے لگے
  • ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ،ترجمان پاک فوج
  • ذہنی مریض کا بیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ، سیاسی شعبدہ بازی ختم: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فوج کی دوٹوک پریس کانفرنس: عمران خان پر ذہنی بیماری اور ریاست مخالف بیانیے کے الزامات
  • سال 2025 کی آخری انسداد پولیو مہم 15 دسمبر سے شروع ہوگی
  • کراچی میں سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی خسرہ کے کیسز میں اضافہ
  • ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا وہ سمجھتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کراچی: سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی خسرہ کے کیسز میں اضافہ
  • پولیو کیسز 74 سے کم ہو کر 30 رہ گئے، مصطفی کمال
  • ملک میں پولیو کیسز 74 سے کم ہو کر 30 رہ گئے ہیں، وزیر صحت