سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا، ابھی بہت سے فیصلے آنے ہیں، رانا مشہود
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا، ابھی بہت سے فیصلے آنے ہیں، رانا مشہود WhatsAppFacebookTwitter 0 14 December, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف سازش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے اور ابھی بہت سے فیصلے آنے ہیں، یہ صرف آغاز ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جھوٹ بولنے والے اکانٹس بھارت یا اسرائیل سے آپریٹ ہو رہے ہیں، فیض حمید کو سزا دینا پاکستان میں نئے باب کا آغاز ہے اور اس فیصلے پر قوم سرخرو ہوئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ معرکہ حق کے بعد پاکستان کا عالمی سطح پر وقار بلند ہوا ہے۔رانا مشہود احمد خان نے بتایا کہ بغاوت، کرپشن اور فارن فنڈنگ کے مقدمات ابھی چل رہے ہیں اور ان کے فیصلے آنے والے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں فضا تک مار کرنے والے میزائل کے فائر پاور کا مظاہرہ پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں فضا تک مار کرنے والے میزائل کے فائر پاور کا مظاہرہ فیض حمید کے ساتھ جو بھی شریک جرم رہا قانون کے کٹہرے میں آئے گا، رانا تنویر اسلام آباد، این سی سی آئی اے کی بڑی کارروائی، شہریوں سے رقم ہتھیانے ،مالی فراڈ میں ملوث 8رکنی گروہ گرفتار معروف روحانی شخصیت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی انتقال کر گئے ایچ ای سی کا بلوچستان کے طالب علموں کیلئے اسکالر شپس کا اعلان کوئی فوج کے خلاف آواز اٹھائے گا تو ہم مزاحمت کریں گے، حاظ طاہر اشرفیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رانا مشہود فیصلے آنے کے خلاف کا آغاز
پڑھیں:
افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-01-26
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق؎ کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے کرام نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان علما کی قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ہم افغان علما کے بیان کا جائزہ لینے کے لیے اسے دیکھیں گے لیکن اس کے باوجود ہم افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے۔امیر خان متقی نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان پہلے سے زیادہ متحد اور ہم آہنگ ہیں، علما کے فتوے کی بنیاد پر موجودہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی فورسز کی ذمہ داری نہیں بلکہ تمام شہریوں کا مشترکہ فرض ہے۔افغان وزیر خارجہ کے مطابق کی قرارداد کی بنیاد پر اسلامی ممالک کو باہمی اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، پہلے کی طرح علما نے ایک بار پھر نصیحت کی ہے کہ مسلمانوں کو باہمی اتحاد اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کی روش برقرار رکھنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ علماء نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ جو افغان بیرونِ ملک جنگی سرگرمیوں میں شریک ہو گا، اسے اسلامی امارت کے خلاف نافرمانی سمجھا جائے گا اور اس پر کارروائی ہو سکتی ہے۔واضح رہے کابل یونیورسٹی میں علما اور مذہبی رہنماؤں کے اجتماع کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ کسی بھی شخص کو افغانستان سے باہر عسکری کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنیوالا باغی تصور ہو گا۔