سپریم کورٹ نے جج کی جاسوسی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر پر اپنا مؤقف جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل: آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، سلمان اکرم راجہ کا موقف

اپنے اعلامیے میں سپریم کورٹ نے جج کے چیمبر سے جاسوسی آلے کی برآمدگی کی خبر کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی خبروں کا مقصد عوم کو گمراہ کرنا ہے۔

سپریم کورٹ نے اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ جج کے چیمبر سے کسی بھی جاسوسی آلے کی برآمدگی کی خبر غلط ہے۔

مزید پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کو موصول مشکوک خطوط میں آرسینک کی موجودگی کا انکشاف

اعلامیے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے اور اس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ اسپریم کورٹ جج کے چیمبر میں کسی بھی قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور اس جھوٹی خبر کو سختی سے مسترد کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جج اور جاسوسی کے آلات جج کی جاسوسی سپریم کورٹ سپریم کورٹ کی وضاحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جج اور جاسوسی کے ا لات جج کی جاسوسی سپریم کورٹ سپریم کورٹ کی وضاحت اعلامیے میں جج کے چیمبر سپریم کورٹ

پڑھیں:

ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری

ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام کے گولپاڑہ ضلع کے ہسیلا بیلا گاؤں میں مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی گئی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب اس کارروائی سے متاثرہ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل عدیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ 13 جون 2025ء کو انتظامیہ نے ایک عمومی نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 15 جون تک علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، تاہم نہ تو کسی کو ذاتی طور پر مطلع کیا گیا اور نہ ہی کوئی سنوائی کا موقع دیا گیا۔ 667 خاندانوں کے گھروں اور 5 اسکولوں کو منہدم کر دیا گیا، جس سے بچوں کے بنیادی تعلیمی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

وکیل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024ء کے اس حکم کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں بلڈوزر کارروائی سے قبل قانونی ضابطوں کی مکمل تعمیل پر زور دیا گیا تھا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 60 برسوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور ان کے آبا و اجداد دریائے برہم پتر کے کٹاؤ کے سبب اپنی زمینیں کھو چکے تھے۔ لہٰذا وہ سبھی بے دخل شدہ افراد "پرانے باشندے" اور بازآبادکاری کے مستحق ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آسام کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور متبادل رہائش فراہم کی جائے، نیز منہدم شدہ اسکولوں کی فوری تعمیر نو کا حکم دیا جائے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے اور آئندہ سماعت میں حکومت آسام کو اس کارروائی کی وضاحت دینی ہوگی کہ آخر کس بنیاد پر بغیر مناسب ضابطے کی تکمیل کے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بے دخل کیا گیا۔ اس کارروائی کو لے کر انسانی حقوق کے ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اس پر تنقید جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں