متنازع کینالز کے معاملہ پر دھرنا، رانا ثنا اللہ اور شرجیل میمن نے وکلا کو ملاقات کیلئے بلا لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
صدر سندھ ہائیکورٹ بار نے واضح کیا ہے کہ جب تک نہروں کی جاری تعمیرات منسوخ نہیں کی جاتیں، دھرنا جاری رہے گا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے صدر سندھ ہائیکورٹ بار سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے دھرنے میں موجود وکلا کو ملاقات کے لیے بلا لیا۔وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے صدر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سرفراز میتلو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں دھرنے میں شریک وکلا سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے دھرنے میں موجود وکلا کو ملاقات کے لیے مدعو کیا ہے، اس پیشرفت پر وکلا نے وفاق سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دوسری جانب صدر سندھ ہائیکورٹ بار سرفراز میتلو نے واضح کیا ہے کہ جب تک نہروں کی جاری تعمیرات منسوخ نہیں کی جاتیں، دھرنا جاری رہے گا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ سرفراز میتلو کا کہنا ہے کہ ہم صوبائی اور وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور معاملے کے پرامن حل کی امید ظاہر کی۔واضح رہے کہ 5 روز سے وکلا نے ببر لو بائی پاس قومی شاہراہ پر دھرنا دے رکھا ہے، جس کے باعث ملک بھر سے آنے اور جانے والے ہزاروں مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر سندھ ہائیکورٹ بار کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔