بلاول نے جلسے میں جوبات کی وہ جوش خطابت میں کی : رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے جلسہ عام میں جوبات کی وہ جوش خطابت میں کی اور اس پر ردعمل دینے کی ضرور ت نہیں ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں، سندھ حکومت بات کرنے کو تیار ہے ، یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی گئی ہے اور وزیراعظم اس معاملے پر مناسب فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے جلسہ عام سے جوبات کی وہ جوش خطابت میں کی، جوش خطابت میں بہت ساری باتیں ہوجاتی ہیں، بلاول نے جو کچھ کہا اس پر رد عمل دینے کی ضرورت نہیں لیکن بیانات ایک دائرے میں ہونے چاہئیں، دوسروں کی عزت و احترام ہونا چاہئے، پیپلزپارٹی بات کرنے کو تیار ہے، وزیراعظم طریقہ کار وضع کریں گے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو چاہئے کہ اپنے معاملات کو بہترکرے، جیل کے عملے سے تعاون کرے، جن لوگوں کا نام فہرست میں ہو وہی ملاقات کے لئے جائیں، دیگرکیوں چلے جاتے ہیں؟
رانا ثنا اللہ نے مزیدکہا کہ دونوں اطراف ہی معاملات کو بہتر کرنےکی ضرورت ہے، ہماری خواہش ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر آج کوئی ایشو نہ ہو۔
پنجاب حکومت نے اداکارہ عفت عمر کو بڑا عہدہ دیدیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
لاوا پھٹنے کو ہے، جب پھٹے گا تو پاکستان کیلئے نقصان دہ ہوگا: محمد زبیر
--فائل فوٹوسابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ عوام حکومت کے ساتھ نہیں ہے، لاوا پھٹنے کو ہے، جتنا زیادہ لاوا دبائیں گے وہ اتنا پھٹے گا اور جب وہ سامنے آئے گا تو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں مسلم لیگ ن نے کھل کر جلسے اور کانفرنسیں کیں، اسی شاہراہِ دستور پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں جب پی ڈی ایم جلسے، احتجاج اور پریس کانفرنس کرتی تھی تو میں سب سے آگے ہوتا تھا ہم نے کسی ایک بھی پروگرام کی اجازت نہیں لی تھی اور نہ ہی ہمیں پولیس نے کبھی تنگ کیا تھا۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ 8 اور 9 فروری کی رات جو کچھ ہوا، وہ سب نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی کو کانفرنس کرنے کے لیے روکا جاتا ہے تو یہ فسطائیت ہے، اس قسم کے حربے تو ضیا الحق اور ایوب خان کے زمانے میں بھی نہیں ہوئے تھے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کانفرنس کرنے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024ء کے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ چرایا گیا تھا، 2024 میں خاموش انقلاب برپا ہوا، سندھ میں تاریخی کرپشن ہو رہی ہے، حکومت کہتی ہے کہ سسٹم کو چلنے دیا جائے اس کے لیے بے شک وزیر مشیر سب کرپشن کریں۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حکومت کو تنقد برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ 2023ء اور 2024ء میں انہوں نے وہ چیزیں کی ہیں جو ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئیں۔