مقبوضہ کشمیر میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر پاکستان نے رد عمل جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
جے یو آئی ایف نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کر لی
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔
مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔
مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پہلگام میں 26افراد کی ہلاکت کے خلاف سرینگرسمیت دیگر اضلاع میں مکمل ہڑتال
سرینگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26افراد کی ہلاکت کے خلاف سرینگرسمیت دیگر اضلاع میں مکمل ہڑتال ہے جبکہ بھارتی فورسزنے سرچ آپریشن کا دائرپورے جموں و کشمیر تک بڑھا دیا ہے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پہلگام میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مارچ کی قیادت کی محبوبہ مفتی کی جانب سے پورے کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے” ایکس“ پر ایک بیان میںکہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور ممکنہ سکیورٹی کوتاہیوں کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے اور مستقبل میں حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں ادھربھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے ملاقات کے لیے سرینگر پہنچ گئے ہیں. بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ سرینگر کے پولیس ہیڈکواٹر میں لواحقین سے ملاقات کے دوران اس واقع پر افسوس کا اظہار کیا واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے دوسری جانب بھارتی دارلحکومت دہلی میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے. یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی میتیں سرینگر پہنچا دی گئی ہیں پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اپنا سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے دہلی واپس پہنچ گئے ہیں پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں کی میتیں سرینگر کے پولیس کنٹرول روم میں رکھی گئی ہیں جنہیں آبائی شہروں میں بجھوانے کے لیے بسوں اور ایمبولینسوں کے ذریعے ہوائی اڈے منتقل کیا جا رہا ہے متعدد لاشوں کو آج صبح سویرے خصوصی فلائٹ سے روانہ کیا گیا تھا جبکہ زخمیوں کو بھی کشمیر سے منتقل کیا جارہا ہے مرنے والوں کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہے بھارتی حکومت کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق مرنے والو ں میں سارے مرد ہیں . ادھر مقبوضہ کشمیر میں تاجرتنظیموں ‘ وکلا ‘ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور کشمیر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے پورے جموں اور کشمیرمیں آج ہڑتال کی کال دی ہے حملے کے بعد سے ہی کشمیر سمیت بھارتی دارالحکومت دہلی اور دیگراہم شہروں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے پہلگام حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی تاہم بھارتی وفاقی انٹیلی جنس کے حوالے سے ایک مبہم دعوی سامنے آیا ہے جس کے مطابق ایک غیرمعروف تنظیم” دی رزیسٹینس فرنٹ“ (ٹی آر ایف) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی .