سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے معاملے میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مدعی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔
ایم پی اے محمد فاروق نے درخواست میں کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں کی منظوری
درخواست گزار محمد فاروق کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی مد سے خریدی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے، بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بیجا استعمال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
انہوں نے اپیل کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے سندھ ہائیکورٹ گاڑیاں خریدنے گاڑیوں کی
پڑھیں:
اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی اسلام آباد کی طرف سے ترامڑی چوک اسپتال کی تعمیر کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے کہاہے کہ ترامڑی چوک اسپتال کی تعمیر فوری شروع کی جائے ،یہ اسپتال یہاں رہنے والے اسلام آباد کے ایک چوتھائی آبادی کاحق ہے ،اگر عوام کوان کا حق نہیں دیاگیا تو ایوانوںسمیت ہر جگہ احتجاج کرکے حق لیں گے حکمرانوں کویہ حق دیناپڑے گا، بدقسمتی سے حکمرانوں کی ترجیح عوام کو سہولت دینا نہیں بلکہ مشکلات کا شکار کرنا ہے ،اسلام آباد لاہور جتنا ٹیکس ادا کرتا ہے مگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جمعہ کو جماعت اسلامی اسلام آباد نے امیر جماعت اسلامی اسلام آباد کی قیادت میں غوری گارڈن لہتراڑروڈ پر ترامڑی چوک اسپتال تعمیر کرو احتجاجی مظاہرہ کیا۔ امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا ، صدر سیاسی امور جماعت اسلامی اسلام آبادہما ایوب اور فرید خان ناظم جماعت اسلامی زون 2نے ترامڈی چوک اسپتال تعمیر کرو احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کیا ، احتجاجی مظاہرے میں لہتراڑ روڑ اور غوری ٹاؤن کی آبادی شریک ہوئی۔امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے خطاب لرتے ہوئے کہاکہ تمام مظاہرین کو لہتراڑ روڈ پر اپنے جائز حق کے لیے مظاہرہ کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔ یہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کا علاقہ ہے ایک چوتھائی آبادی اس علاقے میں آباد ہے لیکن عوام بنیادی صحت کے حق سے محروم ہے، یہ تحریک لوگوں کے دلوں کی آواز ہے یہ یہاں کے عوام کی عین ضرورت ہے یہاں پر تین دہائیوں سے اسپتال کے لیے زمین مختص کی گئی ہے مگر ابھی تک اسپتال تعمیر نہیں کیا گیا ،ہمارے حکمران عوام کو بنیادی حقوق نہیں دے رہے ہیں۔عوام عرصے دارز سے اسپتال کا مطالبہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومتی ترجیحات عوامی حقوق سے متصادم ہیں، آج مقامی عوام نے نمائندہ اجتماع کر کے اپنی آواز بلند کر دی ہے،ترامڑی چوک اسپتال کی چار دیواری کے اندر غلاظت کی ڈھیر اسپتال نہیں، جو انتظامی لاپروائی کی علامت ہے ،ترامڑی چوک میں فوری اسپتال قائم کیا جائے جس میں میڈیکل اسپیشلسٹ، بچوں کے وارڈز اور ایمرجنسی سہولتیں موجود ہوں،میں سوال کرتاہوں کہ حکمرانوں کو کس نے یہ بنیادی حق عوام کودینے سے روکا ہے۔ بدقسمتی سے حکمرانوں کی ترجیح عوام کو سہولت دینا نہیں بلکہ مشکلات کا شکار کرنا ہے۔ فوری طور پر ترامڑی چوک میں اسپتال بنایاجائے۔ اگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا جاتا تو ایوانوں کے سامنے بھی احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسپتال کا فنڈ موجود ہے مگر اسپتال نہیں بنایا جارہاہے۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک بڑا اسپتال یہاں بنایا جائے آج ہم اس تحریک کا آغاز کررہے ہیں یہ اس علاقے کے عوام کا حق ہے آپ کو یہ حق دینا ہوگا۔