جب تک صوبے مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا: ارباب عثمان
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی ارباب عثمان کا کہنا ہے کہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
ارباب عثمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017ء میں ترمیم نہیں بلکہ نیا بل لا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نئے بل پر عوامی نیشنل پارٹی کو اعتراضات ہیں، نئے بل میں سب سے بڑا مسئلہ آئین اور 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔
خیبر پختون خو اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین ارباب عثمان نے آئی ایم ایف کے کنٹری چیف کو خط لکھ دیا۔
ارباب عثمان نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ معیشت کو بڑھانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کریں گے لیکن وہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ اب ان پالیسیوں سے ترقی ممکن نہیں، ان کو نیا لائحہ عمل بنانا ہو گا، آئل اور گیس کو بل میں شامل کریں سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہو گا۔
ارباب عثمان نے یہ بھی کہا کہ بل میں ضم اضلاع کو ہٹانے اور اس پر بنائی گئی کمیٹی پر بھی اے این پی کو اعتراض ہے، بل میں عام لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، لوگوں کو اونرشپ دیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
اپنے ایک انٹرویو میں محمد شیاع السوڈانی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزیر اعظم "محمد شیاع السوڈانی" نے بغداد میں روئٹرز کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے کہا كہ الحمد للہ ملک میں اب داعش موجود نہیں، امن و استحکام بھی قائم ہے، پھر 86 ممالک کے عسكری اتحاد کی موجودگی كی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا كہ اس کے بعد، یقیناً غیر سرکاری اداروں کو غیر مسلح کرنے کے لئے ایک واضح پروگرام پیش کیا جائے گا۔ سب یہی چاہتے ہیں۔ محمد شیاع السوڈانی نے وضاحت کی کہ غیر سرکاری ملیشیاء اپنے ہتھیار جمع کروا کر حكومتی سیکیورٹی فورسز میں شامل یا سیاست میں داخل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن اور بغداد، عراق سے امریكی فوجیوں کے بتدریج انخلاء پر متفق ہو چکے ہیں۔ 2026ء کے آخر تک امریکی، عراق سے نکل جانے کا ارادہ ركھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر 2025ء میں عالمی عسكری اتحاد كے انخلاء كا آغاز ہوا۔ محمد شیاع السوڈانی نے عراق میں مسلح ملیشیاء کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا كہ ملکی سیکورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے کے حوالے سے عراق کا موقف واضح ہے اور اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ جنگ اور امن کا فیصلہ سرکاری اداروں ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اب کوئی بھی عنصر، عراق کو جنگ یا تصادم میں نہیں دھکیل سکتا۔