— فائل فوٹو 

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی ارباب عثمان کا کہنا ہے کہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں بنائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

ارباب عثمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017ء میں ترمیم نہیں بلکہ نیا بل لا رہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس نئے بل پر عوامی نیشنل پارٹی کو اعتراضات ہیں، نئے بل میں سب سے بڑا مسئلہ آئین اور 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔

چیئرمین فنانس کمیٹی کے پی اسمبلی ارباب عثمان کا آئی ایم ایف کو خط

خیبر پختون خو اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین ارباب عثمان نے آئی ایم ایف کے کنٹری چیف کو خط لکھ دیا۔

ارباب عثمان نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ معیشت کو بڑھانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کریں گے لیکن وہ جب تک صوبوں کو مضبوط نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔

اُنہوں نے کہا کہ اب ان پالیسیوں سے ترقی ممکن نہیں، ان کو نیا لائحہ عمل بنانا ہو گا، آئل اور گیس کو بل میں شامل کریں سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہو گا۔

ارباب عثمان نے یہ بھی کہا کہ بل میں ضم اضلاع کو ہٹانے اور اس پر بنائی گئی کمیٹی پر بھی اے این پی کو اعتراض ہے، بل میں عام لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، لوگوں کو اونرشپ دیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ٹریفک پولیس نے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے تحت جاری کیے جانے والے ای چالان میں تکنیکی غلطی کے امکان کو تسلیم کرتے ہوئے شہریوں کو اپیل کا ایک طریقہ کار فراہم کیا ہے۔

ٹریفک پولیس حکام کے مطابق اگر کوئی شہری اپنے خلاف ہونے والے چالان سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم 11 ٹریفک سہولت سینٹرز میں سے کسی سے بھی رجوع کر سکتا ہے۔

شکایت درج کرانے کے بعد چالان کی ادائیگی کے لیے دی گئی 21 روزہ مہلت عارضی طور پر تھم جائے گی اور اگلا مرحلہ 3 رکنی خصوصی کمیٹی کی جانچ کا ہوگا، جو ایک ایس ایس پی، ایک ڈی ایس پی اور ایک سی پی ایل سی کے نمائندے پر مشتمل ہوگی۔

یہ کمیٹی دستیاب تصاویر اور ویڈیو شواہد کی بنیاد پر شکایت کا جائزہ لے گی اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ چالان کے اجرا میں تکنیکی غلطی ہے تو چالان منسوخ کر دیا جائے گا، تاہم اگر شکایت کنندہ کی غلطی ثابت ہوتی ہے تو کمیٹی اسے مطمئن کرنے کے بعد چالان کی ادائیگی کی 21 روزہ مہلت کو دوبارہ فعال کر دے گی۔

یہ طریقہ کار ٹریکس نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے کی ایک اہم کوشش قرار دیا گیا ہے، اگرچہ قانون دانوں، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے اس کی مؤثر کارکردگی اور عجلت میں نفاذ پر پر سوالات اٹھائے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول کا بیان دیکھا، بیان دینا ان کا حق ہے، اسحاق ڈار
  • کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا
  • بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پابندی کی درخواست، وکیل کو ملاقات کی اجازت مل گئی
  • پشاور، خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیشل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں امن و استحکام کا جائزہ
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اراکین کاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کافیصلہ
  • ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان