افریقی ملک بینن میں القاعدہ جنگجوؤں کا حملہ؛ 54 فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بینن میں القاعدہ کے جنگجوؤں اور فوج کے درمیان ہونے والی گھمسان کی جھڑپ میں 54 اہلکاروں ہلاکت کی تصدیق ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بینن کی حکومت نے بتایا کہ ملک کے شمال میں برکینا فاسو اور نائجر کی سرحدوں سے حملہ آور داخل ہوئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جماعت نصرت الاسلام والمسلمین نے تسلیم کی ہے جو خود کو القاعدہ کی مقامی شاخ قرار دیتی ہے۔
اس جماعت نے مالی میں جنم لیا لیکن چند برسوں سے اپنی کارروائیوں کو پڑوسی ممالک تک پھیلا دیا ہے۔
بینن کی حکومت کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے حملے میں 54 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جب کہ درجنوں حملہ آور بھی مارے گئے۔
دوسری جانب نصرت اسلام نے دعویٰ کیا کہ اس نے شمال میں دو فوجی چوکیوں پر حملے کیے اور 70 فوجیوں کو ہلاک کرکے بھاری تعداد میں اسلحہ قبضے میں لے لیا۔
بینن کے صدارتی ترجمان سرج نون ویگن نے کہا کہ یہ قوم کے لیے بھاری نقصان ہے۔ عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔