کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اوٹاوا (ڈیلی پاکستان آن لائن )کینیڈا میں 28 اپریل کو وفاقی الیکشن ہوں گے جس میں ریکارڈ تعداد میں پاکستانی امیدوار بھی ہیں
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے عالمی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی نژاد کینیڈین سب سے زیادہ لبرل پارٹی آف کینیڈا کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں جن کی تعداد 15 ہے۔
نیو ڈیموکریٹک پارٹی نامی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر بھی 10 کے قریب پاکستانی نژاد امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
ایک اور سیاسی جماعت سینٹرسٹ پارٹی کے سربراہ بھی پاکستانی نژاد ہیں اور جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے بیشتر امیدواروں کا تعلق بھی پاکستان سے ہے۔سینٹرسٹ پارٹی کے سربراہ کی صاحبزادی زینب رانا بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جو گریڈ 12 کی طالبہ ہیں اور اس وقت سب سے کم عمر امیدوار ہیں۔
ان تین جماعتوں کے علاوہ گرین پارٹی آف کینیڈا سے طالبہ افرا بیگ سمیت 3 پاکستانی امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔اسی طرح ایک اور جماعت کمیونسٹ پارٹی سے 1 پاکستانی نڑاد امیدوار سلمان ظفر اور پیپلز پارٹی آف کینیڈا کے نجیب بٹ بھی میدان میں اتر چکے ہیں۔جماعتی بنیادوں پر الیکشن لڑنے والوں کے ساتھ ساتھ 5 پاکستانی نڑاد امیدوار آزاد حیثیت سے بھی الیکشن لڑیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستانی نژاد امیدواروں میں سے 5 امیدوار سلمیٰ زاہد، اقرا خالد، شفقت علی، یاسر نقوی اور سمیر زبیری ارکانِ پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔
پاک بھارت سٹریٹجک تصادم کا خطرہ، وہ ایک قدم جس سے حالات نارمل ہوسکتے ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ میں مشورہ دے دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی نژاد
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔