آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا
مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے ۔یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعوی کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے ۔حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے ۔مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں عام بات بن چکی ہے ۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکانٹر میں مارے گئے ۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کیجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مودی سرکار کی منسوخی آرٹیکل 370 چکا ہے
پڑھیں:
مودی سرکار کا جنگی جنون: 224 کروڑ روپے کے ہتھیار خریداری معاہدے سے خطے میں کشیدگی کا خدشہ
بھارت میں ہندوتوا نظریے پر کاربند مودی سرکار نے ایک بار پھر خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈین آرمی نے 212 عدد 50 ٹن وزنی ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے 224 کروڑ روپے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جو جنگی گاڑیوں اور بھاری ہتھیاروں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوں گے۔
یہ ٹریلرز جدید ہائیڈرولک اور پنیومیٹک لوڈنگ ریمپس سے لیس ہیں اور بھارتی کمپنی اینجسکیڈس ایروسپیس نے ان کی فراہمی کا معاہدہ حاصل کیا ہے۔ اس خریداری کو مودی سرکار کی “آتم نربھر بھارت” مہم کے تحت ایک اہم عسکری قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کروڑوں روپے کے ہتھیار خریدنے کے معاہدے بھارت کی پاکستان مخالف جارحیت کا واضح اشارہ ہیں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو، خطے کا امن خطرے میں ڈالنے کی نئی کوششیں بے نقاب
مودی حکومت کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسیوں کے تحت نوجوانوں میں عسکری ذہن سازی کی مہم بھی زوروں پر ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے لداخ میں این سی سی کیڈٹس کے لیے خصوصی آرمی اٹیچمنٹ اور تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا ہے جہاں ہتھیاروں کی تربیت، نقشہ پڑھنے اور جسمانی فٹنس پر توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ اقدامات مودی حکومت کی جنگی اور انتہا پسند سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، جس کا مقصد نوجوانوں میں عسکریت پسندی کو فروغ دینا اور سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق مودی سرکار جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے “آپریشن سندور” کی بدترین شکست کے داغ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر یہ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو چھپانے میں ناکام رہے گی۔
پاکستان نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور اور مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
"آتم نربھر بھارت" آپریشن سندور انڈین آرمی جنگی جنون مودی سرکار