کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی دلکش اداکارہ کومل عزیز خان نے اپنے خوف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شادی کرنے سے ڈر لگتا ہے۔
کومل عزیز خان نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی اور پروگرام کی میزبان کی جانب سے سوال کیے جانے پر اپنی زندگی کا سب سے بڑا خوف بھی بیان کیا۔
کومل عزیز کا کہنا تھا کہ وہ بہت بہادر ہیں انہیں کسی بھی چیز سے ڈرانا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شادی کے سوا کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا، یہ ان زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے، جس پر وہ ابھی تک قابو نہیں پا سکیں۔
شادی سے ڈرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کومل عزیز کا کہناتھا کہ انہوں نے بڑے ہوتے ہوئے جو شادیاں دیکھیں وہ بہت بری تو نہیں تھیں لیکن ایسی بھی نہیں تھیں کہ انہیں دیکھنے کے بعد ان کا دل چاہے کہ شادی کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی سے پہلے مالی اور جذباتی خود مختاری ضروری ہے کیونکہ کپڑے، جوتے، زیورات اور بیگز کی چمک دمک صرف چند دن کی ہوتی ہے، اس کے بعد اصل ذمہ داریاں شروع ہوتی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد اکثر لڑکیاں نوکری چھوڑ دیتی ہیں، کیونکہ گھر والے آج بھی خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دفتر میں کام کرنے والی بہت سی لڑکیاں بھی شادی کے بعد نوکری چھوڑ چکی ہیں جو بہت با صلاحیت تھیں، لیکن ان کے خاندان میں ایسا نہیں ہوتا۔
کومل میر نے مزید کہا کہ جب لڑکیاں مالی طور پر خود مختار نہیں ہوتیں تو جذباتی طور پر خودمختار ہونا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ انہیں اس چیز سے ڈر لگتا ہے لیکن اب وہ آہستہ آہستہ بہترہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی اداکارہ خوف کومل عزیز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی اداکارہ خوف کومل عزیز کومل عزیز کہ انہیں انہوں نے کے بعد
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔