ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
کراچی:
ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقامی کوئلے کا حصہ پیداوار میں کی پیداوار فی یونٹ بجلی کی
پڑھیں:
ریڈ لائن کی تعمیر میں تاخیر‘ جماعت اسلامی کا کل احتجاجی مارچ کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-28
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر، منصوبے کی خامیوں، دکانداروں کے نقصانات اور متبادل راستوں کی بدترین صورتحال پر لائحہ عمل کی تیاری کے لیے جماعت اسلامی کی جانب سے قائم کردہ ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کی۔اجلاس میں کنوینر ایکشن کمیٹی و سیکرٹری جنرل پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی، امیر ضلع شرقی نعیم اختر، ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی ابن الحسن ہاشمی، بلدیاتی چیئرمین ظفر خان، نعمان الیاس، ڈاکٹر ریحان احمد، سلیم عمر سمیت اسٹیرنگ کمیٹی اور ایکشن کمیٹی کے اراکین شریک ہوئے۔اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مہم کو تیز کیا جائے گاکہ آج4 مقامات سبزی منڈی، بیت المکرم مسجد، صفورا چوک اور موسمیات پر کیمپس لگائے جائیں گے،کیمپ آفس بیت المکرم مسجد کے قریب قائم کیا جائے گا جہاں سے ذمے داران عوامی آگہی مہم کا آغاز کریں گے جبکہ کل یکم نومبربروز ہفتہ 4:30 بجے شام بیت المکرم مسجد تا حسن اسکوائر تک ایک’’ احتجاجی مارچ ‘‘کیا جائے گا،مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کریں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی نے ریڈ لائن منصوبے کو عوام کے لیے عذاب بنا دیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کو درپیش مشکلات سے حکومت کو کوئی سروکار نہیں، کیونکہ کراچی ان کے ووٹ کا شہر نہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کو اپنا شہر سمجھتی ہے اور اس کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ صف اول میں رہی ہے۔جیسے ماضی میں یونیورسٹی روڈ تعمیر کرو مہم کامیابی سے چلائی گئی تھی، ویسے ہی اب ریڈ لائن منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے بھی عوامی دباؤ پیدا کیا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ کاروباری و رہائشی حضرات کے نقصانات کی تفصیل کے لیے سوالنامے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ ان کے ازالے کے لیے سیاسی اور قانونی جدوجہد کی جا سکے۔عوامی آگہی کے لیے ہینڈبلز بھی تقسیم کیے جائیں گے جبکہ تاجر نمائندوں اور متاثرین کو احتجاجی مارچ میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔امیر ضلع شرقی نعیم اختر نے اجلاس میں ذمے داران اور کمیٹی ممبران کو بی آر ٹی، ریڈ لائن تعمیر کرو مہم کے حوالے سے خصوصی ہدایات دیں۔