سلامتی کونسل کی طرف سے پہلگام دہشتگرد حملے کی کڑی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پر دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں کم از کم 26 سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
کونسل نے حملے کا ارتکاب کرنے والوں کے احتساب اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عالمی برادری سے تعاون کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
جمعہ کو جاری ہونے والے بیان میں کونسل کے ارکان نے متاثرین کےخاندانوں اور انڈیا و نیپال کی حکومتوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی امید ظاہر کی ہے۔دہشت گردی کا یہ واقعہ گزشتہ منگل کو پیش آیا جب انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کے مقبول سیاحتی علاقے پہلگام میں مسلح افراد کے گروہ نے سیاحوں پر فائر کھول دیا تھا۔
(جاری ہے)
عالمی برادری کی ذمہ داریکونسل کے ارکان نے کہا ہے کہ ہر طرح اور ہر انداز کی دہشت گردی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین ترین خطرہ ہے۔ ایسے افعال اپنے محرکات سے قطع نظر مجرمانہ اور ناقابل جواز ہیں خواہ ان کا ارتکاب کسی نے، کسی بھی وقت اور کہیں بھی کیا ہو۔
ارکان نے کہا ہے کہ اس حملے کا ارتکاب کرنے والوں کے ساتھ اس کی منصوبہ بندی، اس کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اور حملے کی سرپرستی کرنے والوں کا احتساب بھی ہونا چاہیے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور اس معاملے میں تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور سے تعاون یقینی بنائیں۔کونسل کے ارکان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی مطابقت سے تمام ممالک بین الاقوامی امن و سلامتی کو دہشت گردی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا اظہار تشویشاقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ ادارہ علاقے میں صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور اسے موجودہ حالات پر سخت تشویش ہے۔
نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں پر ایک مرتبہ پھر زور دیتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ حالات کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سلامتی کو ارکان نے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:
* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔
پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی